ماہرین معیشت نے خبردار کیا ہے کہ غزہ جنگ میں خرچ کیے گئے اربوں ڈالرز اسرائیلی معیشت کی بدحالی کا باعث بن رہے ہیں۔
غزہ جنگ اسرائیلی معیشت کو تباہ کرنے لگی۔ ماہرین معیشت کے مطابق، غیر ملکی سرمایہ کاری، سیاحت میں کمی اور شہریوں کی تشویش ناک نقل مکانی سے معیشت کی بحالی مشکل دکھائی دے رہی ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ صورتحال جوں کی توں رہی تو معاشی بحران بد سے بدتر ہوتا جائے گا۔ خود اسرائیلی ماہرین اقتصادیات کے گزشتہ اگست میں پیش کردہ اندازوں کے مطابق، غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی اقتصادی لاگت 67 ارب امریکی ڈالر سے زائد ہے۔
اسرائیلی معیشت میں مالی سال 2024 کی دوسری سہ ماہی میں صرف 0.7 فیصد اضافہ ہوا جوکہ تل ابیب اسٹاک ایکسچینج
اسرائیل میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بلند ہوچکی ہیں، معیار زندگی نیچے آرہا ہے اور اسرائیلی کرنسی کی قدر کم ہو رہی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل میں غیر ملکی سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔85 ہزار سے زیادہ افراد ملازمتوں سے فارغ ہوچکے ہیں۔
دولاکھ پچاس ہزار سے زائد شہری ملک کے اندر نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ اسرائیل میں 46 ہزار سے زیادہ کاروبار دیوالیہ ہوچکے ہیں، جبکہ بڑے ادارے بھی مالی عدم استحکام کا شکار ہیں۔ ایلات کی بندرگاہ بھی دیوالیہ ہوگئی ہے، جو بحیرہ احمر پر اسرائیل کی واحد بندرگاہ ہے۔
دوسری جانب امریکا نے گزشتہ سال 7 اکتوبر کے بعد اسرائیل کو ریکارڈ 17.9 ارب ڈالر کی فوجی امداد فراہم کی ہے۔ امریکی امداد میں اسرائیل کے آئرن ڈوم اور میزائل ڈیفنس سسٹم کے لیے 4 ارب ڈالر کے اخراجات شامل ہیں۔
اس کے علاوہ ہتھیاروں اور جیٹ ایندھن کے لیے نقد رقم بھی دی گئی ہے۔ اسی مدت کے دوران مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجی کارروائیوں کے لیے 4ارب 86 کروڑ ڈالر کی اضافی رقم بھی فراہم کی گئی ہے۔
کے تجزیہ کاروں کی 3 فیصد کی پیش گوئی سے کم ہے۔