سیالکوٹ (نمائندہ خصوصی)چوہدری عبدالرؤف بھلی کوآرڈینٹر قومی امن کمیٹی برائے بین المذاہب ھم آہنگی پاکستان /امریکہ کا گورنمنٹ ہائی سکول لدھڑ سیالکوٹ میں خطاب اور 20لاکھ روپے کی خطیر رقم ڈونیشن دے کر صدیق بلال کا افتتاح کر دیا۔اس موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری عبدالرؤف بھلی نے کہا کہ آج کا دن میرے لیے انتہائی اہم ہے ایک طرف میرے گاؤں کے بزرگ بیٹھے ہیں اور دوسری طرف اللہ نے مجھے یہ توفیق دی کہ میں اپنے والدین کی خاطر اپنی جائز کمائی سے کچھ خرچ کر سکوں -میں خود بھی اس سکول کا سٹوڈنٹ رہا ہوں ہم صبح یہاں اسمبلی میں کھڑے ہوتے تھے اور آج اللہ کی مہربانی سے اس قابل ہوئے کہ ہم اس سکول کیلئے کچھ کر سکے-یہ جو سکول کی بلڈنگ ہے اس کو بنانے میں وریو خاندان کا سب سے زیادہ کردار ہے-آج پہلی دفعہ طارق سبحانی صاحب اس بلاک کا افتتاح نہیں کر رہے اس سے پہلے ان کے والد محترم چوہدری اختر صاحب مرحوم اللہ ان کو غریق رحمت کرے سب سے پہلے اس سکول کی بلڈنگ انہوں نے بناکے دی-اس کے بعد اس کے دو کمرے ان کے بڑے بھائی مرحوم چوہدری خوش اختر سبحانی نے پیسے ڈونیٹ کئے تھے تب یہ بنے تھے-وقتا فوقتا جب بھی یہ حکومت میں آئے انہوں نے گاؤں کو فوقیت دی- جب بھی ہم ان کے پاس کسی کام کیلئے گئے انہوں نے کبھی کسی بات سے انکار نہیں کیا-چوہدری عبدالرؤف بھلی نے کہا کہ آج میں ان سے دو ہی مطالبے کرنا چاہتا ہوں اگر ممکن ہو سکے تو اس سکول کو انٹرمیڈیٹ کا درجہ دلوایا جائے کیونکہ اس علاقے میں کوئی اور سکول نہیں ہے-انٹرمیڈیٹ سکول بنانے میں،میں ان سے وعدہ کرتا ہوں ہماری ضرورت پڑی تو ہم حاضر ہیں مگر گورنمنٹ سے منظوری لینی ہے یا جو بھی اقدامات کرنے ہیں چونکہ آپ گورنمنٹ میں ہیں تو ہم کھڑے ہو کر آپ سے مطالبہ کرتے ھیں کہ ہمیں کالج چاہئے-دوسرا میرا مطالبہ بھی گاؤں کا ہی ہے یہاں ایک جگہ ہے جو خالی پڑی ہے جس میں آدھی بلڈنگ موجود ہے اور اپنی کوششوں سے ہم نے محکمہ ہیلتھ کے نام کروا لی ہے لیکن اس بلڈنگ کو بنانے میں ہمیں منظوری نہیں ملی اس بلڈنگ کو اپ ڈیٹ کرنے کیلئے جو پیسہ خرچ ہو گا وہ میں دوں گا-میری گزارش ہے اس یونین کونسل کے 12 گاؤں میں کوئی ہسپتال نہیں ہے آپ اس کی منظوری کروا دیں ہم اپنے پیسوں سے اس بلڈنگ کو اپ ڈیٹ کر دیں گے -آپ کا تعاون ہمیں یہ چاہئے کہ ایک ڈاکٹر اور ایک نرس اپوئنٹ کردیں اس کیلئے جو ایمبولینس یا جو فزیکل سٹرکچر چاہئے ہو گا وہ ہم اپنی مدد آپ کر لیں گے -چوہدری عبدالرؤف بھلی نے کہا کہ پچھلے دس سال سے فائل ڈپٹی کمشنر صاحب کے پاس پڑی ہوئی ہے لیکن اس پر کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی-لہذا آپ اپنی کوششوں سے اس علاقہ کیلئے کو ئی سہولت دے دیں تاکہ آپ کا نام بھی آپ کے بزرگوں کی طرح بڑی کتاب میں لکھا جائے-میں تمام بہنوں،بھائیوں،بچوں اور میرے کچھ کلاس فیلوز ہیں جواس سکول میں ٹیچر ہیں کاسب کا شکریہ ادا کرتا ہوں اورخاص کرجو افضل صاحب ہیں انہوں نے دن رات محنت کی ہے آج آپ لوگ جو یہاں جمع ہوئے ہیں یہ بھی ان ہی کےکردار کی وجہ سے ہے مجھے یہ کام کہہ دیتے ہیں میں ہاں کر دیتا ہوں لیکن محنت یہی کرتے ہیں -انہوں نے کہا کہ پچھلے الیکشن میں ارمغان صاحب ہمارے پاس آئے تھے ہم نے ووٹوں کا بھی وعدہ کیا تھا اور میں نے وعدہ کیا تھا کہ پورے گاؤں والے ان کوووٹ دیں اور اگر یہ کسی وجہ سے کوئی کام نہ کرسکے تو میں حاضر ہوں -ہم چاہتے ہیں گاؤں میں کوئی ڈسپنسری بن جائے یہاں کچھ ایسے لوگ ہیں جو فوری ہسپتال نہیں جا سکتے تو طبی امداد اگر یہاں مل جائے تو اس سے بڑی کوئی نعمت نہیں ہے-آخر میں علامہ اقبال کے شعر سے میں اپنے خطاب کا اختتام کروں گا!
خودی کوکر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے












صدیق بلا ک