بروکلین،نیویارک (منظور حسین سے)
پاکستانی امریکن اور پاکستان کے دیہی دور دراز علاقوں میں انسانیت کی خدمت کے جذبے سے سرشار پاکستانی خاتون طیبہ ضیاء چیمہ جو کہ مومنہ چیمہ فاؤنڈیشن کی فاؤنڈر ہیں نے دنیا انٹرنیشنل سے ایک خصوصی ملاقات میں بتایا کہ وہ دو ماہ نیویارک میں رہتی ہیں اور تقریبا چار ماہ پاکستان گزارتی ہوں -میرے یہ چار مہینے گلگت بلتستان،بلوچستان،خیبر پختونخوا اور پنجاب کے دیہی علاقوں میں ان غریبوں اور بے سہارا لوگوں کی خدمت میں گزر جاتے ہیں
میں اور میری ٹیمیں ان علاقوں میں بیوہ،یتیم بچے اور بچیاں اور ایسے افراد جو ایک روٹی کو ترستے ہیں میں اپنی ٹیم کے ہمراہ ان کی ساری ضروریات پچھلی کئی دہائیوں سے پورا کررہی ہوں -یہ سلسلہ میرے ان تمام بہن بھائیوں کی مدد سے ہی پورا ہوتا ہے جو امریکہ میں رہتے ہیں -ان کا کہنا تھا کہ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے اور ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی ہماری فاؤنڈیشن بھی ان دیہی علاقوں میں بسنے والے ان غریبوں اور بے سہارا افراد کیلئے رمضان راشن کا بندوبست کررہی ہے-میں یہاں یہ بھی کہنا چاہتی ہوں کہ گلگت بلتستان کے پہاڑوں میں جہاں لوگ ان کی مدد کیلئے نہپں پہنچ پاتے اور میری ٹیمیں ایسی جگہوں پر جا کر ان افراد کی مدد کرتے ہیں –
پچھلے سال بھی ایسی جگہوں پر نہ صرف رمضان کیلئے ہم نے راشن دیا بلکہ کئی افراد تک کمبل اور عید کے کپڑے بھی پہنچائے-عید اور رمضان کی تیاریاں اب شروع ہو چکی ہیں میں آپ سے درخواست کرتی ہوں کہ ان ضرورتمندوں کیلئے آپ نے عید فطرہ دینا ہو یا روزوں کا فدیہ دینا ہو یا غریبوں کو روزے رکھوانے ہوں یا زکواۃ وصدقات آپ ان افراد تک پہنچانے میں ہمارا ساتھ دیں -آپ کا ایک ایک ڈالر نہایت ایمانداری کے ساتھ ان ضرورتمندوں تک پہنچے گا-آپ کے دیئے ہوئے عطیات جو مجھ تک پہنچتے ہیں میں ان کی ساری تفصیل گروپ میں شیئر کرتی ہوں اور پھر تمام ویڈیوز بھی شیئر کرتی ہوں -ان کا کہنا تھا کہ یہ میری زندگی کا مشن ہے
یاد رہے مومنہ چیمہ یونیورسٹی آف ورجینیا سکول آف لاء کی سکینڈ ائیر کی طالبہ تھیں جو ایک کار حادثے میں اللہ کو پیاری ہو گئیں -اس وقت کے ڈین پال جی مہونی کا کہنا تھا کہ مومنہ کو کھونا لاء اسکول کمیونٹی کیلئے ایک خوفناک دھچکا تھا اور مومنہ کے خاندان کے اس عظیم دکھ میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں -مومنہ مرحومہ کے والد محمد اختر چیمہ نے کہا کہ مومنہ ہمارے خاندان کی بہت پیاری بیٹی تھی اور اب ہماری زندی کو جاری رکھنا بہت مشکل لگتا ہے-
مومنہ چیمہ پاکستان پیدا ہوئیں اور ان کی پرورش امریکہ،سعودی عرب اور پاکستان میں ہوئی-اپنی موت کے وقت وہ نیویارک کے مشرقی ضلع کے لئے امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ میں ایک عدالتی انٹرن کے طور پر کام کررہی تھیں -مومنہ کی والدہ طیبہ ضیاء چیمہ نے کہا کہ میری بیٹی مومنہ واقعی ہرلحاظ سے شاندار خاتون تھیں -وہ ناقابل یقین حد تک محنتی،سچی محبت کرنے والی تھیں اور زندگی میں اعلی مقام حاصل کرنا چاہتی تھیں -ان حالات میں مجھے اپنی زندگی کا کوئی مقصد نظر نہیں آرھا تھا تو میں نے اسی وقت ارادہ کیا کہ میں اپنی بیٹی کے نام سے ایک تنظیم بناؤں گی اور پاکستان میں بسنے والے ان غریبوں اور مسکینوں کی مدد کروں گی-اللہ نے میرا ساتھ دیا اور آج میں مومنہ چیمہ فاؤنڈیشن کے ذریعے تھوڑا عرصہ امریکہ اور زیادہ عرصہ ان لوگوں میں گزاتی ہوں اور ان افراد کی جو بھی مدد ہو سکے میں کرتی ہوں اور اب یہی میری زندگی کا مشن ہے
درج ذیل نمبروں یا ای میل پر رابطہ کیاجاسکتا ہے