اسلام آباد: شنگھائی تعاون تنظیم ایک علاقائی تنظیم ہے جس کا قیام 2001 میں عمل میں آیا۔ اس تنظیم کا مقصد خطے میں سیاسی، اقتصادی، اور سیکیورٹی تعاون کو فروغ دینا ہے۔
پاکستان 2005ء سے شنگھائی تعاون تنظیم کا مبصر ملک تھا، جو تنظیم کے اجلاسوں میں باقاعدگی سے شرکت کرتا رہا اور 2010ء میں پاکستان کی جانب سے شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت کے لیے درخواست دی گئی۔
9 جون 2017ء کو پاکستان اور بھارت کو تنظیم کی مکمل رکنیت مل گئی۔ ایس سی او کا اجلاس ہر سال منعقد ہوتا ہے، ایس سی او کے آٹھ رکن ممالک ہیں چین ، روس ، پاکستان ، بھارت ، قازقستان ، کرغزستان ، تاجکستان ، ازبکستان اور 2023 میں ایران بھی ایس سی او کا مستقل رکن بن گیا ہے۔یہ ممالک شنگھائی تعاون تنظیم کے بنیادی رکن ہیں جبکہ کچھ دیگر ممالک مبصر کے طور پر شامل ہیں یا شراکت دار کے طور پر تعاون کرتے ہیں۔
آیندہ ہفتے دو بڑی جوہری اور ویٹو طاقتوں کے وزرائے اعظم پاکستان کا دورہ کریں گے۔ روسی فیڈریشن کے وزیر اعظم میخائل ولادیمیرووچ مشہوسٹن کی 14 اکتوبر کو اسلام آباد پہنچیں گے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق روسی فیڈریشن کے وزیر اعظم شنگھائی تعاون تنظیم سربراہان مملکت اجلاس میں شرکت کریں گے۔ روسی وزیر اعظم میخائل ولادیمیرووچ مشہوسٹن کے ہمراہ ایک وفد بھی پاکستان پہنچے گا۔ روسی وزیر اعظم کے ہمراہ روسی صحافیوں کی بڑی تعداد بھی پاکستان پہنچے گی۔
چین کے وزیراعظم لی کیانگ بھی 14 اکتوبر کو ہی پاکستان پہنچیں گے، چینی وزیر اعظم بھی ایک اعلی سطح وفد کے ہمراہ پاکستان پہنچیں گے، چینی وزیراعظم کا تین روزہ دورہ پاکستان دو حصوں پر مشتمل ہوگا، دورے کے پہلے دو طرفہ حصے میَں چینی وزیر اعظم کی وزیر اعظم شہباز شریف سمیت دیگر اعلیٰ پاکستانی سیاسی قیادت سے ملاقاتیں ہوں گی۔
چینی وزیر اعظم کی پاکستان کی اعلی عسکری قیادت سے بھی ملاقات متوقع ہے، ملاقاتوں میں پاک چین تعلقات، سی پیک نئے منصوبوں، چینی باشندوں اور منصوبوں کی سیکیورٹی سمیت دیگر امور زیرغور آئیں گے۔
وہ ایس سی او کے سربراہان مملکت اجلاس میں چین کی نمائندگی کریں گے، یہ11 سال بعد کسی بھی چینی وزیراعظم کا دورہ پاکستان ہوگا۔ چینی وزیراعظم کے اس دورے پر دونوں ممالک کے دوران متعدد معاہدوں پر دستخط متوقع ہیں۔
کانفرنس کے دوران رکن ممالک پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔