لندن ( دنیا انٹرنیشنل):- لبنان میں جاری جنگ کے نتیجہ میں بے گھر ہونے والے لاکھوں افراد کو روزانہ کی بنیاد پر فوڈ، پینے کے صاف پانی، کمبل، گرم کپڑوں اور دیگر بنیادی اشیا کی اشد ضرورت ہے، چند ہفتوں میں سردی کا موسم شروع ہونے والا ہے چنانچہ بیروت سمیت لبنان بھر میں انسانی المیہ مزید بڑھنے کا خدشہ ہے، ان خیالات کا اظہا ر ”المصطفیٰ ویلفئیر ٹرسٹ“کے چیئرمین عبدالرزاق ساجد لندن کے ایک مقامی ریسٹورینٹ میں اپنی اور”المصطفی“ٹیم کی لبنان کے جنگ ذدہ سرحدی علاقوں سے واپسی پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا ایک چیریٹی ہونے کے ناطے ہم ابھی تک لاکھوں پاؤنڈ کا سامان اور کیش واؤچر بے گھر ہونے والے افراد تک پہنچا چکے ہیں اور ہماری یہ کوشش اُس وقت تک جاری رہے گی جب تک غزہ اور لبنان میں امن قائم نہیں ہو جاتا، انہوں نے کہا ہم نے غزہ میں چھہ ہسپتال بنائے ہیں، اُنہوں نے بتایا کہ لبنان کے سرحدی علاقے“صیدا”میں کچن بھی قائم کر دیا ہے جہاں سے روانہ دو دفعہ بے گھر افراد کو کھانا مہیا کیا جائے گا، اس موقع پر وجاہت علی خان جو”المصطفی“کی ٹیم کا حصہ تھے اُنہوں نے تقریب میں لبنان کے سفر اور وہاں ہونے والے حالات بیان کرتے ہوئے کہا لبنان میں قیامت صغریٰ بپا ہو چکی ہے ہزاروں افراد ہفتوں سے ملبے تلے دبے ہیں جنہیں نکالنے کے لئے نہ تو وسائل ہیں اور نہ ہی کوئی اتھارٹی، اچھے خاصے متمول لوگ لائن میں کھڑے ہو کر دو وقت کا کھانا لینے کے لئے مجبور ہیں، تعلیمی ادارے بند ہیں اور ان کی عمارتوں میں مہاجرین یا بے گھر افراد قیام پزیر ہیں، اُنہوں نے کہا ایک اندازے کے مطابق بیروت کی آبادی کوئی 1.2 ملین ہے اور اتنے ہی بے گھر افراد اس شہر میں مہاجر ہو چکے ہیں یہ تعداد اس قدر زیادہ ہے کہ لوگ فٹ پاتھ اور ساحلی پٹیوں پر بے آسرا پڑے ہیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں، میزائل، بمباری اور ڈرون حملے معمول کی بات ہے، ہر طرف موت ہے لیکن لبنان کے لوگ مایوس نہیں ہیں مگر جسم و جان کا رشتہ قائم رکھنے کے لئے انہیں فوری اور ہر طرح کی مدد کی ضرورت ہے، تقریب میں ”المصطفی“کی ٹرسٹی روبینہ خواجہ، ایم ڈی صدف جاوید، ڈونر ڈائریکٹر نثار احمد نے بھی خطاب کرتے ہوئے ”المصطفی ویلفیئر ٹرسٹ“ کے لبنان، غزہ اور دیگر ممالک میں جاری منصوبوں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ہم26 ملکوں میں ریلیف ایفرٹ کر رہے ہیں، صدف جاوید نے کہا ہم نے غزہ میں ریڈ کریسنٹ مصر کے ساتھ مل کر ڈیلیور کیا ہے ہم نے ہمیشہ اپنے ڈونرز سے کہا ہے کہ وہ خود جا کر اپنے پراجیکٹس دیکھیں، اُنہوں نے کہا آئندہ سال کے شروع میں مصر اور غزہ کی سرحد پر بھی ”المصطفی ویلفئیر ٹرسٹ“ ایک ہسپتال قائم کرنے جا رہا ہے، ہونسلو جامع مسجد کے سیکریٹری جنرل شفیق الرحمن نے کہا ”المصطفی ویلفئیر ٹرسٹ“ کی ٹیم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے لبنان جا کر ڈیلیور کیا،انہوں نے کہا ہم سب کو اکٹھے ہو کر اس تنظیم کی مدد کرنی چاہئیے، ہونسلو کے سابق میئر افضال کیانی نے کہا میں نے عبدالرزاق ساجد کو کسی بھی بحران میں ہمیشہ فرنٹ فٹ پر دیکھا ہے ہم ان کے ساتھ ہیں ہر مشکل وقت میں۔ ”المصطفی“ کے چیئرمین عبدالرزاق ساجد اور ہماری ٹیم نے بیروت میں مقامی چیریٹی کے ساتھ مل کر بیروت سے گھنٹوں کی مسافت پر اُن علاقوں کا وزٹ کیا جہاں وقتاً فوقتاً بمباری ہوتی اور ڈرون اُڑتے رہتے ہیں اُنہوں نے کہا ملبے کا ڈھیر بن چکی اُن عمارتوں کے آس پاس لاکھوں کی تعداد میں بے گھر ہوچکے لبنانی اور فلسطینی افراد میں کمبل، گدے، ادویات، کھانے پینے کی ضروری اور بنیادی اشیا تقسیم کئے،”المصطفی“ کی ٹیم بیروت سے باہر جنوب میں واقع شہر صیدا میں بھی گئی اُن درجنوں کیمپس میں امدادی سامان تقسیم کیا جہاں ہزاروں اور لاکھوں کی تعداد میں لوگ اپنے ہی وطن میں مہاجروں جیسی زندگی گُزارنے پر مجبور ہیں، لبنان جب سے جنگ کی لپیٹ میں ہے تب سے ملک میں تمام تعلیمی اداروں سمیت مدرسے تک بند ہیں اور ان کی عمارتوں میں ”آئی ڈی پیز“ آباد ہیں۔ المصطفی ویلفئر ٹرسٹ کی ٹیم کو بتایا گیا کہ لاکھوں کی تعداد میں ان لوگوں کو سر چھپانے کی جگہ سمیت روزانہ کی بنیاد پر ادویات، پینے کا صاف پانی، فوڈ اور دیگر ضروریات زندگی کی اشد ضرورت ہے اس کے علاوہ یہ حقیقت بھی مد نظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ بے گھر ہونے والے یہ لوگ متمول خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں چنانچہ ان کی عزتِ نفس ملخوظ رکھنے کی بھی ضرورت ہے، ان افراد میں ہزاروں کی تعداد میں ایسی خواتین موجود ہیں جو حاملہ ہیں اور انہیں ہر وقت علاج معالجہ کی ضرورت ہے ”المصطفی“ کے چئیرمین عبدالرزاق ساجد نے ان مہاجر کیمپس کے منتظمین کو یقین دلایا کہ ایسی ضرورتمند خواتین اور بوڑھے یا معذور افراد کے علاج کا بندوبست بھی کیا جائے گا،”المصطفی“ کی ٹیم نے کھانے کے سامان کی تیاری کے لئے ایک خصوصی کچن میں اپنی نگرانی میں تازہ کھانا تیار کرایا اور ضرورتمندوں میں تقسیم کیا علاوہ ازیں ”المصطفی“ نے سینکڑوں ”آئی ڈی پیز“ میں ہزاروں ڈالرز کے واؤچر تقسیم کئے تاکہ یہ لوگ شاپنگ مال سے اپنی مرضی کی اشیا حاصل کر سکیں، ”المصطفی“ کی ٹیم نے ”صیدا“ کے قرب و جوار اور بارڈر کے پاس اُن دیہات کا بھی دورہ کیا جہاں ہر وقت بمباری ہوتی رہتی ہے اور دھماکوں کی آوازیں ہر وقت سُنی جا سکتی ہیں، المصطفیٰ ٹیم کو بتایا گیا کہ آئندہ چند ہفتوں میں جب سرد موسم شروع ہو گا تو ایک بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے،”المصطفی“ کے چئیرمین عبدالرزاق ساجد نے کہا ہے کہ بیروت اور اس کے دور افتادہ علاقوں میں اگرچہ بمباری کا خوف ہر طرف موجود ہے لیکن انسانی مدد سے بڑھ کر دوسری کوئی نیکی ہے نہ مدد اور جب تک ہم اپنی جان کو خطرے میں نہ ڈالیں ہمیں ہر روز یہاں اپنی جان سے گزر جانے والوں کے لواحقین کا درد محسوس نہیں ہو سکتا اُنہوں نے کہا بیروت جہاں آج ہر طرف تباہی پھیلی ہوئی ہے کبھی دنیا کے خوبصورت اور خوشحال شہروں میں شمار ہوتا تھا، اس شہر کا سنہری دور تقریبا 40 سال پہلے کا تھا اُس وقت بیروت مشرق وسطیٰ کا ثقافتی اور مالیاتی مرکز بن چکا تھا یہ شہر جو کبھی فنکاروں، شاعروں اور دانشوروں کا شہر تھا آج یہاں موت اور دہشت کے سائے ہیں اس کا ہوائی اڈہ سنسان پڑا ہے دُنیا بھر کی ائر لائنز نے بیروت کے لئے اپنی سروسز بند کر دی ہیں صرف لبنان کی اپنی ائر لائن مڈل ایسٹرن ہی محدود پیمانے پر چلائی جا رہی ہے عبدالرزاق ساجد نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا، کیا ہی اچھا ہو جو بلین ڈالرز انسانوں کو مارنے اور املاک کو تباہ کرنے پر لگائے جا رہے ہیں یہی وسائل اور رقوم اگر بلا امتیاز ہو کر انسانوں کی فلاح اور تعمیر و ترقی کے لئے لگائے جائیں تو دُنیا کی شکل و صورت مختلف ہو گی اُنہوں نے کہا اقوامِ عالم کو بے معنی کے آپسی جھگڑے ختم کر کے صرف انسانیت کے لئے اقدامات اٹھانے چاہئیں اور ایک دوسرے کو برداشت کرنے کی روایت ڈالنی چاہئیے اسی سوچ میں ہی اقوام عالم کی بھلائی ہے، اُنہوں نے مہاجرین کیمپس کے منتظمین کو یقین دلایا ہے کہ اپنے ان بے گھر افراد کی ہر ممکن امداد اُس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک جنگ کے سائے ختم نہیں ہوتے اور یہ تمام لوگ اپنے گھروں کو واپس نہیں چلے جاتے، تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآن پاک اور نعتِ رسول مقبولؐ سے کیا گیا تقریب کی نظامت نثار احمد نے کی اس موقع پر لبنان میں ”المصطفی ویلفیئر ٹرسٹ“ کی ٹیم کے دورہ کی دستاویزی رپورٹ بھی دکھائی گئی۔