
نیو یارک : ( رپورٹ ماھین )
اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے ‘اوچا’ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ملک کے شمال مغربی صوبے خیبرپختونخوا، شمالی علاقے گلگت بلتستان اور کشمیر میں شدید بارشوں، کے نتیجے میں اچانک آنے والے سیلاب اور پہاڑی تودے گرنے سے کم از کم 20 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ اس آفت میں حالیہ دنوں 400 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے جبکہ 190 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔ اس آفت میں حالیہ دنوں 400 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے جبکہ 190 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔’اوچا’ نے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو پناہ کا سامان، طبی مدد، حصول روزگار کے لیے نقد رقم، صحت و صفائی کا سامان، پینے کا صاف پانی، تعلیمی سہولیات اور تحفظ درکار ہے جبکہ خواتین اور لڑکیوں کو بطور خاص مدد کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ اور مقامی شراکت داروں کے تعاون سے ملکی حکام متاثرہ علاقوں میں ہرممکن مدد پہنچا رہے ہیں۔پاکستان میں قدرتی آفات سے بچاؤ کے ادارے (این ڈی ایم اے) نے بتایا ہے کہ 26 جون کو مون سون کا موسم شروع ہونے کے بعد ملک میں شدید بارشوں اور سیلاب سے اب تک مجموعی طور پر 798 افراد ہلاک اور 1,000 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔ خیبر پختونخوا اس آفت سے بری طرح متاثر ہوا ہے جہاں ہلاکتوں کی تعداد 400 تک پہنچ گئی ہے۔ ان واقعات کے نتیجے میں 7175 مکانات کو نقصان پہنچا اور 5552 مویشی بھی ہلاک ہو گئے۔ ‘این ڈی ایم اے’ نے کہا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں شہریوں کو تحفظ اور امداد مہیا کرنے کی کارروائیاں جاری ہیں اور لوگوں کو اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ادارے نے 30 اگست تک خیبرپختونخوا، شمالی علاقوں اور کشمیر کے علاوہ دارالحکومت اسلام آباد اور صوبہ پنجاب کے بیشتر حصوں میں بھی شدید بارشوں کا انتباہ جاری کیا ہے جبکہ بعض علاقوں میں سیلاب آنے کا خدشہ بھی ہے۔ پنجاب سمیت ملک کے بیشتر علاقوں میں طوفانی بارشوں کے باعث اربن فلڈنگ اور لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے جس سے حفاظت کے لیے انتظامیہ نے تمام محکموں کو مستعد رہنے کا حکم جاری کیا ہے۔