حکومت کا گیس کے نئے کنکشن پر 2019 سے عائد پابندی اٹھانے کا فیصلہ

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ملک بھر میں گیس کے نئے کنیکشن پر 2019 سے عائد پابندی اٹھانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے ، تاہم، صارفین کو اب سبسڈی یا قیمت میں کسی قسم کے تحفظ کے بغیر، بین الاقوامی منڈی سے منسلک اور ڈالر میں متعین کردہ قیمت کی حامل درآمدی مائع قدرتی گیس یعنی ایل این جی فراہم کی جائے گی۔ ایک سرکاری اہلکار کے حوالے سے انگریزی اخبار دی نیوز میں شائع کردہ خبر کے مطابق وزیرِاعظم کی منظوری کے لیے سمری بھجوائی جا چکی ہے، جس کے بعد ملک بھر میں گھریلواور کمرشل صارفین کو 2019 کے بعد پہلی مرتبہ نئے گیس کنیکشن حاصل کرنے کی اجازت ملے گی۔ ’ایل این جی کی قیمت خام تیل سے منسلک اور ڈالر پر مبنی ہے، اس لیے کوئی مقررہ ٹیرف نہیں ہو گا، البتہ صارفین ادائیگی روپے میں کریں گے، لیکن قیمت ڈالر اورایل این جی کی قیمت کے اتار چڑھاؤ کے مطابق تبدیل ہوتی رہے گی۔‘ منصوبے کے تحت، نئے کنیکشن کے لیے درخواست دہندگان کو سیکیورٹی ڈپازٹ جمع کرانا ہوگا اور اسٹامپ پیپر پر حلف نامہ دینا ہوگا کہ وہ ایل این جی سے منسلک زیادہ بلنگ کو قانونی طور پر چیلنج نہیں کریں گے۔ وہ رہائشی اور تجارتی صارفین جو وفاقی اہلیت کے معیار پر پورا اتریں گے، وہ اس منصوبے کے تحت نئے کنیکشن کے اہل ہوں گے۔ نئے گیس کنیکشن پر پابندی سے قبل گھریلو کنیکشن کے لیے ڈیمانڈ نوٹس کی لاگت تقریباً 4,000 روپے تھی، جو اب 40,000 روپے تک جا سکتی ہے۔ یہ فیصلہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ اس ہدایت کے بعد سامنے آیا ہے جس میں گھریلو اور کمرشل صارفین کے لیے نیا فریم ورک تیار کرنے کو کہا گیا تھا۔ یہ ہدایت اس وقت دی گئی جب کیپٹو پاور پلانٹس اور پاور سیکٹر کو گیس کی فراہمی میں کمی کے نتیجے میں اضافی گیس دستیاب ہوئی۔ گیس کنیکشنز کی منظوری 2019 سے معطل تھی، جس کی وجہ گیس کی قلت اور نظام میں دباؤ کی کمی تھی۔ حکام کے مطابق اب نیٹ ورک میں نقصانات پر قابو پا لیا گیا ہے اور کچھ مقامی گیس فیلڈز کی بندش سے اضافی گنجائش حاصل ہو گئی ہے، جس کے تحت نئے صارفین کو ایل این جی نظام کے تحت گیس فراہم کی جائے گی۔

Share it :

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Войти Регистрация