اسلام آباد — پاکستان کے وفاقی تفتیشی ادارے (ایف آئی اے) نے گزشتہ ماہ اسلام آباد میں تحریکِ انصاف کے احتجاج کے دوران ریاستی اداروں کے خلاف جھوٹا بیانیہ بنانے کے الزام میں متعدد صحافیوں اور وی لاگرز کے خلاف مقدمات درج کر لیے ہیں۔
یہ مقدمات ‘پیکا ایکٹ’ کی شق 9، 10، 11 اور 24 کے تحت ایف آئی اے سائبر کرائم اسلام آباد میں درج کیے گئے ہیں۔
جن صحافیوں اور وی لاگرز پر مقدمات درج کیے گئے ہیں ان میں ہرمیت سنگھ، احمد نورانی، عبدالقادر، حسنین رفیق، سلمان دُرانی، عمران کھٹانہ، مریم شفقت ملک اور رضوان احمد خان بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کی جانب سے اسلام آباد میں 38 گولیوں سے زخمی کارکنان اور 139 لاپتا کارکنان کی مبینہ لسٹ جاری کر دی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تمام تر ثبوت اور اعداد و شمار عدالت میں جمع کرا دیے گئے ہیں۔
بیرسٹر گوہر کی مدعیت میں پارٹی کی جانب سے ایف آئی آر درج کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔
ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیے گئے مقدمات میں نامزد ملزمان پر ریاستی اداروں کے خلاف جھوٹا بیانیہ بنا کر پھیلانے اور لوگوں کو اکسانے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
ان مقدمات کی بیشتر ایف آئی آرز اب تک سامنے نہیں آ سکی البتہ ایک صحافی ہرمیت سنگھ کے خلاف درج مقدمے کی ایف آئی آر سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صحافی ہرمیت سنگھ نے اپنے ‘ایکس’ پروفائل کے ذریعے پاکستان کے ریاستی اداروں کے خلاف بدنیتی پر مبنی بیانیے کو فروغ دیا جس میں 24 سے27 نومبر 2024 کے واقعات بھی شامل ہیں۔
مقدمے کے مطابق صحافی ہرمیت سنگھ نے عوام کو پُرتشدد کارروائیوں کی طرف مائل کرنے، شہریوں میں خوف و ہراس اور عدم تحفظ کا احساس پیدا کرنے اور ریاست کے ستونوں کے درمیان عداوت پیدا کرنے کی گھناؤنی کوشش کی۔
مقدمے میں ایک صحافی اور یوٹیوبر سلمان درانی کا نام بھی شامل ہے تاہم ان سے جب رابطہ کیا گیا تو اُن کے بقول اُنہیں تاحال ایف آئی آر نہیں ملی۔
ایف آئی اے کے قواعد کے مطابق اگر کسی شخص کے خلاف کوئی شکایت موصول ہوتی ہے تو اس کو طلبی کا نوٹس جاری کیا جاتا ہے جس کے بعد انکوائری کی جاتی ہے اور پھر ایف آئی آر درج کی جاتی ہے۔