پاکستانی امریکن عبدالرحمن صدیقی کی بھتیجی بھی طیارہ حادثے میں شہیدہوگئی
عسری حسین کی دو برس قبل حماد رضا سے شادی ہوئی تھی، دونوں انڈیانا یونیورسٹی کے گریجویٹ ہیں
حماد کے والدڈاکٹر ہاشم رضا ریاست میزوری کے مایہ ناز ڈاکٹروں میں سے ایک سمجھے جاتے ہیں
بروکلین،نیویارک (منظور حسین سے)
پاکستانی امریکن عبدالرحمن صدیقی نے کہا ہے کہ طیارہ حادثے میں ان کی بھتیجی عسریٰ حسین کی شہادت پر ہم سب غمزدہ ہیں اور کمیونٹی سے درخواست ہے کہ وہ ہماری شہید بیٹی اور طیارہ حادثے میں جاں بحق افراد کی مغفرت کیلئے دعا کریں -عبدالرحمن صدیقی کا کہنا تھا کہ عسریٰ حسین میری بیوی کی بھتیجی تھی اس نے لینڈنگ سے بیس منٹ قبل اپنے شوہر حماد رضا کو پیغام بھیجا کہ ہم 20منٹ میں لینڈ کررہے ہیں -حماد رضا کے مطابق وہ ایئر پورٹ پر انتظار کر رہے تھے جب اچانک ایمرجنسی سروس کے لوگ ان کے پاس سے تیزی سے گزرے – حماد رضا نے دنیا انٹرنیشنل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں جہاز کے حادثے کا علم ہوا اور اس وقت ہم دعا ہی کر سکتے تھے جب پتہ چلا کہ جہاز ہیلی کاپٹر سے ٹکرانے کے بعد دریا میں گر گیا ہے تو اس وقت خدا سے ہی دعا کر سکتا تھا اور بس یہی دعا کررہا تھا کہ اللہ عسریٰ حسین کو بچا دے اور کوئی اسے زندہ حالت میں دریا سے نکال دے- مگر عسریٰ حسین اللہ کو پیاری ہو گئی-اناللہ واناالیہ راجعون-حادثے میں شہید ہونے والی عسریٰ حسین کے شوہر حماد رضا نے بتایا کہ عسریٰ حسین نے 2020ء میں سلومنکٹن سے ہیلتھ کیئر منیجمنٹ پالیسی میں بی ایس کے ساتھ گریجویشن کیا تھا اور ہیلتھ کیئر منیجمنٹ میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی -حماد رضا کا کہنا تھا کہ عسریٰ حسین ایک کاروباری دورے کے لیے وچیٹا کے اس سفر کے دوران فون پر مسلسل رابطے میں تھیں۔ اور واپسی پر وہ فلائٹ میں بھی کام کررہی تھی –
عسریٰ حسین کے پاس بہت کچھ تھا اور اس نے اپنی تمام قابلیتوں سے اور اپنی تعلیمی استداد سے بہت کچھ ڈلیور کیا اور زندگی کے آخری لمحات میں بھی وہ کام ہی کرتی رہی- حماد رضا کی ڈھائی برس پہلے عسری حسین سے شادی ہوئی تھی اور دونوں کی ملاقات دوران تعلیم کالج میں ہوئی 26 سالہ عسریٰ حسین اور 25سالہ حماد رضا دونوں انڈیانا یونیورسٹی کے گریجویٹ ہیں۔ حماد ارنسٹ اینڈ ینگ میں اکاؤنٹنٹ کے طورپر ملازم ہیں۔حماد رضا کے والد ڈاکٹر ہاشم رضا کا تعلق کراچی سے ہے۔ وہ ڈاؤ یونیورسٹی کے گریجویٹ ہیں۔ ڈاکٹر ہاشم رضا ریاست میزوری کے مایہ ناز ترین ڈاکٹروں میں سے ایک سمجھے جاتے ہیں۔ وہ اس وقت میزوری بیپٹیسٹ میڈیکل سینٹر میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔عبدالرحمن صدیقی نے کہا ہے کہ اللہ پاک ہماری بھتیجی کی شہادت کو قبول فرمائے – مسلم کمیونٹی کے شیخ احمد نے حادثے کے بعد ایک بیان میں اسریٰ کے اہلخانہ کی جانب سے ان کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’اسریٰ بہت خوش مزاج تھیں۔‘ ’وہ ہر کسی کو خوش رکھتی تھی اور اپنی شادی کے موقع پر اس نے اس بات کو یقینی بنایا کہ سب اس کی خوشی میں شامل ہوں۔‘ شیخ احمد کا کہنا تھا کہ ’وہ جسمانی طور پر زندہ نہیں لیکن وہ اپنی یادیں چھوڑ گئی ہے اور یہ یادیں کبھی نہیں مریں گی۔‘ حادثے کے فوری بعد حماد رضا نے اس امید کا اظہار بھی کیا تھا کہ اسریٰ حسین کو پوٹومیک دریا سے زندہ نکال لیا جائے گا۔ تاہم ریسکیو حکام کے مطابق رات کے اندھیرے، دریا میں رسائی کی مشکلات سمیت برف کی وجہ سے یہ کام مشکل تھا۔
یادرہے امریکی ائیر لائن کی پرواز کینساس کے شہر وکیٹ سے واشنگٹن پہنچنا تھی جہاں طیارے کو دریائے پوٹومیک کے اوپر حادثہ پیش آیا-فلائٹ ریڈار کے مطابق حادثہ پانچ بجکر 48منٹ پر پیش آیا جب طیارے کی رفتار 166کلومیٹر فی گھنٹہ تھی اور ابتدائی اطلاعات کے مطابق طیارے میں 64افراد کے بیٹھنے کی گنجائش تھی جو فوجی ہیلی کاپٹر سے ٹکرانے کے بعد پوٹومیک دریا میں گر گیا-امریکی حکام کے مطابق طیارے میں 60مسافر جبکہ چار عملے کے افراد سوار تھے اور حادثے کی اطلاع ملتے ہی امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئیں اور ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں
دوسری جانب حکام نے بتایا ہے کہ طیارے کے مسافروں کے اہلخانہ کو مطلع کرنے کا عمل جاری ہے اور اگر اہلخانہ حادثے کے مقام پر جانا چاہیں تو اس کا انتظام کیا جا سکتا ہے۔
ادارہ دنیا انٹرنیشنل عبدالرحمن صدیقی،حماد رضا اور ان کی فیملی کے اس عظیم سانحہ میں ان کے دکھ میں برابر کا شریک ہے-دنیا انٹرنیشنل اور گلوبل ٹی وی کے چیف ایگزیکٹو زاہد حسین اور ان کے تمام ممبران دعا گو ہیں کہ اللہ مرحومہ کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطاء فرمائے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے -آمین