اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان پر ایپکس کمیٹی کا اجلاس جاری ہے جس میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا جا رہا ہے۔
اجلاس میں اعلیٰ عسکری و سول قیادت و متعلقہ وفاقی وزرا شریک سمیت صوبائی وزرائے اعلیٰ اور انٹیلی جینس اداروں کے سربراہان بھی شریک ہیں۔ وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور وزیراعلیٰ گلگت بلتستان بھی اجلاس میں موجود ہیں۔ اجلاس میں انسداد دہشت گردی کے قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کی صورت حال بھی زیر غور آئے گی۔ صوبوں اور وفاق کے درمیان کوآرڈینیشن بہتر بنانے اور اینٹلی جنس معلومات کی مؤثر شیئرنگ پر بھی غور ہوگا۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کی وجوہات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ اجلاس میں داخلی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اہم فیصلوں کی بھی منظوری دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق ایپکس کمیٹی میں وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور 24 نومبر کے احتجاج پر بھی گفتگو کریں گے۔ واضح رہے کہ اپیکس کمیٹی کا اجلاس پیر کو ہونا تھا لیکن وزیر اعظم شہباز شریف کی طبیعت ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے اسے دوبارہ شیڈول کیا گیا۔
پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق 2024 کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران ان حملوں میں عام شہریوں اور سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 757 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ عسکریت پسندوں کی سرگرمیاں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں مرکوز ہیں۔ سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی ایک اور رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2024 کی تیسری سہ ماہی میں گزشتہ ادوار کے مقابلے تشدد میں 90 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ سال 2021 میں افغانستان میں افغان طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد کے پی اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ تقریباً 97 فیصد ہلاکتیں کے پی اور بلوچستان میں ہوئی ہیں، 92 فیصد واقعات انہیں دونوں صوبوں میں ہوئے۔