نومنتخب صدرٹرمپ نے جہاں کم اہلیت والے وفادار حامیوں کو کابینہ میں اہم عہدوں کیلئے نامزد کر کے اتحادیوں کو حیران کر دیا وہیں یہ بھی واضح کر دیا کہ وہ امریکی اداروں کو نئے انداز میں ڈھالنے کیلئے سنجیدہ ہیں
ٹرمپ کا 42 سالہ رکن کانگرس میٹ گیٹز کو اٹارجی جنرل کے عہدے کیلئے نامز کرنا حیران کن اقدام تصور کیا جا رہا ہے،سابق اٹارنی میٹ گیٹز محکمہ انصاف میں اور بطور پراسیکیوٹر کام کرنے کا تجربہ نہیں رکھتے
تلسی گبارڈ کو نیشنل انٹیلی جنس کے عہدے کیلئے نامزد کرنا بھی حیران کن ہے،یہ توقع نہیں تھی تلسی گبارڈ کا انتخاب ایک ایسے عہدے کے لیے کیا جائے گا جس کے لیے خفیہ ادارے میں کام کا 18 سالہ تجربہ چاہیے
واشنگٹن:- امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتہائی کم تجربہ رکھنے والے وفادار حامیوں کو کابینہ میں اہم عہدوں کے لیے نامزد کیا ہے جس نے نہ صرف چند اتحادیوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے بلکہ اس اقدام سے ٹرمپ نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ وہ امریکی اداروں کو نئے انداز میں ڈھالنے پر سنجیدہ ہیں۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا 42 سالہ رکن کانگرس میٹ گیٹز کو اٹارجی جنرل کے عہدے کے لیے نامز کرنا ایک حیران کن اقدام تصور کیا جا رہا ہے۔سابق اٹارنی میٹ گیٹز محکمہ انصاف میں اور بطور پراسیکیوٹر کام کرنے کا تجربہ نہیں رکھتے۔ بلکہ محکمہ انصاف کی جانب سے انہیں جنسی مقاصد کے لیے سمگلنگ کے الزامات پر تفتیش کا سامنا کرنا ہے۔میٹ گیٹز کے دفتر کا کہنا ہے کہ سال 2023 میں رکن کانگرس کو پراسیکیوٹرز نے آگاہ کر دیا تھا کہ وہ مجرمانہ الزامات کا سامنا نہیں کریں گے۔اس کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ نے43سالہ تلسی گبارڈ کو نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے عہدے کے لیے نامزد کیا ہے۔تلسی گبارڈ امریکا کی نئی ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس ہوں گی جو 18انٹیلی جنس ایجنسیوں کی نگرانی کریں گی۔۔عرب ٹی وی کے مطابق کرما یوگی کہلانے والی 43سالہ تلسی امریکی کانگریس میں پہلی ہندو رکن تھیوالدین امریکی ہیں جن کا بھارت سے کوئی رسمی تعلق نہیں تاہم ان کی والدہ نے ہندو مذہب اختیار کیا۔تلسی گبارڈ کی پہلی شادی 2006میں طلاق پر ختم ہوئی، دوسری شادی 2015میں ہوئی لیکن ان کی کوئی اولاد نہیں۔ تلسی نے امریکی پارلیمنٹ میں بھگوت گیتا پر ہاتھ رکھ کر حلف اٹھایا، ان کے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں، انہوں نے گجرات فسادات میں مودی پر امریکی ویزا پابندی کو بڑی غلطی قرار دیا تھا۔ ماضی میں ڈیموکریٹک پارٹی سے وابستگی رکھنے والی رکن کانگرس تلسی گبارڈ شام میں عسکری مداخلت کے خلاف آواز اٹھاتی آئی ہیں اور یہ بھی کہہ چکی ہیں کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے پاس یوکرین پر حملہ کرنے کا جواز موجود تھا۔تلسی گبارڈ انٹیلی جنس کے میدان میں انتہائی کم تجربہ رکھتی ہیں اور نومنتخب صدر سے یہ توقع نہیں کی جارہی تھی کہ تلسی گبارڈ کا انتخاب ایک ایسے عہدے کے لیے کیا جائے گا جس کے لیے خفیہ ادارے میں کام کا 18 سالہ تجربہ چاہیے۔وہ 2024 سے 2005 کے درمیان عراق میں ہوائے نیشنل گارڈ کی میجر کے طور پر تعینات رہ چکی ہیں اور اب امریکی فوجی ریزرو میں لیفٹینیٹ کرنل کے عہدے پر فائز ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی ٹیلی ویژن فوکس نیوز کے تجزیہ کار اور میزبان پیٹ ہیگستھ کو اپنے سیکریٹری دفاع کے طور پر نامزد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ پیٹ ہیگستھ فوج میں خواتین کی جنگی کرداروں میں تعیناتی کی مخالفت کر چکے ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دورِ حکومت میں ان فوجیوں کو معاف کرنے کے لیے بھی لابنگ کر چکے ہیں جو مبینہ طور پر جنگی جرائم کے مرتکب تھے۔علازہ ازیں ڈونلڈ ٹرمپ نے سیکریٹری خارجہ کے عہدے کے لیے سینیٹر مارکو روبیو کا چناؤ کیا ہے جو دراصل چین کے لیے سخت مؤقف رکھتے ہیں۔مجموعی طور پر، ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلیٰ عہدوں کے لیے شخصیات کا چناؤ آئندہ چار سالوں میں امریکی انتظامیہ کے طرز حکومت اور دنیا میں امریکہ کے کردار کے حوالے سے بنیادی تبدیلی کی جانب اشارہ بھی ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ان وفادار افراد کا چناؤ کیا ہے جو ان کے انتہائی متنازع احکامات کو پیچھے دھکیلنے کی کوشش نہیں کریں گے۔ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران صدر جو بائیڈن سمیت سیاسی مخالفین کا تعاقب کرنے کا وعدہ کیا تھا اور ممکنہ طور پر اس مقصد کو پورا کرنے میں نامزد اٹارنی جنرل میٹ گیٹز رکاوٹ نہیں بنیں گے۔ٹرمپ کے ایک قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ میٹ گیٹز بالکل ویسا ہی کریں گے جیسا ٹرمپ چاہتے ہیں اسی لیے ان کا انتخاب کیا ہے۔دوسری جانب نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی کابینہ میں اسرائیل کے حامیوں کی تقرری پر امریکی مسلمان تشویش میں مبتلا ہیں۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مسلم رہنماؤں نے کہا ہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سوئنگ اسٹیٹس میں ان کی وجہ سے کامیاب ہوئے لیکن ٹرمپ کی کابینہ اسرائیل اور صیہونیت کے حامیوں سے بھری جا رہی ہے۔رہنماؤ نے کہا ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ٹرمپ نے صدارتی ووٹ حاصل کرنے کے لیے مسلمانوں کے ساتھ بڑا ہاتھ کردیا۔ٹرمپ نے دو ریاستی حل کے مخالف اور اسرائیلی قبضے کے حامی مائیک ہکابی کو اسرائیل میں اگلا امریکی سفیر جبکہ غزہ جنگ روکنے کے مخالف اور اسرائیل کے حامی مارکو روبیو کو وزیر خارجہ نامزد کیا ہے۔اس کے علاوہ غزہ میں فلسطینی شہادتوں کی مذمت سے انکاری اور اسے یہود دشمنی قرار دینے والی ایلیس اسٹیفانیک کو اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نامزد کردیا ہے۔مسلم ووٹرز کا کہنا ہے جنگ کے خاتمے کے بیان دینے والے ٹرمپ سے امن کے لیے کام کرنے کی توقع تھی مگر اْن کی جانب سے اب تک جو فیصلے کئے گئے ہیں ان سے شدید مایوسی ہوئی ہے۔
ٹرمپ کا 42 سالہ رکن کانگرس میٹ گیٹز کو اٹارجی جنرل کے عہدے کیلئے نامز کرنا حیران کن اقدام تصور کیا جا رہا ہے،سابق اٹارنی میٹ گیٹز محکمہ انصاف میں اور بطور پراسیکیوٹر کام کرنے کا تجربہ نہیں رکھتے
تلسی گبارڈ کو نیشنل انٹیلی جنس کے عہدے کیلئے نامزد کرنا بھی حیران کن ہے،یہ توقع نہیں تھی تلسی گبارڈ کا انتخاب ایک ایسے عہدے کے لیے کیا جائے گا جس کے لیے خفیہ ادارے میں کام کا 18 سالہ تجربہ چاہیے
واشنگٹن:- امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتہائی کم تجربہ رکھنے والے وفادار حامیوں کو کابینہ میں اہم عہدوں کے لیے نامزد کیا ہے جس نے نہ صرف چند اتحادیوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے بلکہ اس اقدام سے ٹرمپ نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ وہ امریکی اداروں کو نئے انداز میں ڈھالنے پر سنجیدہ ہیں۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا 42 سالہ رکن کانگرس میٹ گیٹز کو اٹارجی جنرل کے عہدے کے لیے نامز کرنا ایک حیران کن اقدام تصور کیا جا رہا ہے۔سابق اٹارنی میٹ گیٹز محکمہ انصاف میں اور بطور پراسیکیوٹر کام کرنے کا تجربہ نہیں رکھتے۔ بلکہ محکمہ انصاف کی جانب سے انہیں جنسی مقاصد کے لیے سمگلنگ کے الزامات پر تفتیش کا سامنا کرنا ہے۔میٹ گیٹز کے دفتر کا کہنا ہے کہ سال 2023 میں رکن کانگرس کو پراسیکیوٹرز نے آگاہ کر دیا تھا کہ وہ مجرمانہ الزامات کا سامنا نہیں کریں گے۔اس کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ نے43سالہ تلسی گبارڈ کو نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے عہدے کے لیے نامزد کیا ہے۔تلسی گبارڈ امریکا کی نئی ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس ہوں گی جو 18انٹیلی جنس ایجنسیوں کی نگرانی کریں گی۔۔عرب ٹی وی کے مطابق کرما یوگی کہلانے والی 43سالہ تلسی امریکی کانگریس میں پہلی ہندو رکن تھیوالدین امریکی ہیں جن کا بھارت سے کوئی رسمی تعلق نہیں تاہم ان کی والدہ نے ہندو مذہب اختیار کیا۔تلسی گبارڈ کی پہلی شادی 2006میں طلاق پر ختم ہوئی، دوسری شادی 2015میں ہوئی لیکن ان کی کوئی اولاد نہیں۔ تلسی نے امریکی پارلیمنٹ میں بھگوت گیتا پر ہاتھ رکھ کر حلف اٹھایا، ان کے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں، انہوں نے گجرات فسادات میں مودی پر امریکی ویزا پابندی کو بڑی غلطی قرار دیا تھا۔ ماضی میں ڈیموکریٹک پارٹی سے وابستگی رکھنے والی رکن کانگرس تلسی گبارڈ شام میں عسکری مداخلت کے خلاف آواز اٹھاتی آئی ہیں اور یہ بھی کہہ چکی ہیں کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے پاس یوکرین پر حملہ کرنے کا جواز موجود تھا۔تلسی گبارڈ انٹیلی جنس کے میدان میں انتہائی کم تجربہ رکھتی ہیں اور نومنتخب صدر سے یہ توقع نہیں کی جارہی تھی کہ تلسی گبارڈ کا انتخاب ایک ایسے عہدے کے لیے کیا جائے گا جس کے لیے خفیہ ادارے میں کام کا 18 سالہ تجربہ چاہیے۔وہ 2024 سے 2005 کے درمیان عراق میں ہوائے نیشنل گارڈ کی میجر کے طور پر تعینات رہ چکی ہیں اور اب امریکی فوجی ریزرو میں لیفٹینیٹ کرنل کے عہدے پر فائز ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی ٹیلی ویژن فوکس نیوز کے تجزیہ کار اور میزبان پیٹ ہیگستھ کو اپنے سیکریٹری دفاع کے طور پر نامزد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ پیٹ ہیگستھ فوج میں خواتین کی جنگی کرداروں میں تعیناتی کی مخالفت کر چکے ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دورِ حکومت میں ان فوجیوں کو معاف کرنے کے لیے بھی لابنگ کر چکے ہیں جو مبینہ طور پر جنگی جرائم کے مرتکب تھے۔علازہ ازیں ڈونلڈ ٹرمپ نے سیکریٹری خارجہ کے عہدے کے لیے سینیٹر مارکو روبیو کا چناؤ کیا ہے جو دراصل چین کے لیے سخت مؤقف رکھتے ہیں۔مجموعی طور پر، ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلیٰ عہدوں کے لیے شخصیات کا چناؤ آئندہ چار سالوں میں امریکی انتظامیہ کے طرز حکومت اور دنیا میں امریکہ کے کردار کے حوالے سے بنیادی تبدیلی کی جانب اشارہ بھی ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ان وفادار افراد کا چناؤ کیا ہے جو ان کے انتہائی متنازع احکامات کو پیچھے دھکیلنے کی کوشش نہیں کریں گے۔ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران صدر جو بائیڈن سمیت سیاسی مخالفین کا تعاقب کرنے کا وعدہ کیا تھا اور ممکنہ طور پر اس مقصد کو پورا کرنے میں نامزد اٹارنی جنرل میٹ گیٹز رکاوٹ نہیں بنیں گے۔ٹرمپ کے ایک قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ میٹ گیٹز بالکل ویسا ہی کریں گے جیسا ٹرمپ چاہتے ہیں اسی لیے ان کا انتخاب کیا ہے۔دوسری جانب نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی کابینہ میں اسرائیل کے حامیوں کی تقرری پر امریکی مسلمان تشویش میں مبتلا ہیں۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مسلم رہنماؤں نے کہا ہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سوئنگ اسٹیٹس میں ان کی وجہ سے کامیاب ہوئے لیکن ٹرمپ کی کابینہ اسرائیل اور صیہونیت کے حامیوں سے بھری جا رہی ہے۔رہنماؤ نے کہا ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ٹرمپ نے صدارتی ووٹ حاصل کرنے کے لیے مسلمانوں کے ساتھ بڑا ہاتھ کردیا۔ٹرمپ نے دو ریاستی حل کے مخالف اور اسرائیلی قبضے کے حامی مائیک ہکابی کو اسرائیل میں اگلا امریکی سفیر جبکہ غزہ جنگ روکنے کے مخالف اور اسرائیل کے حامی مارکو روبیو کو وزیر خارجہ نامزد کیا ہے۔اس کے علاوہ غزہ میں فلسطینی شہادتوں کی مذمت سے انکاری اور اسے یہود دشمنی قرار دینے والی ایلیس اسٹیفانیک کو اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نامزد کردیا ہے۔مسلم ووٹرز کا کہنا ہے جنگ کے خاتمے کے بیان دینے والے ٹرمپ سے امن کے لیے کام کرنے کی توقع تھی مگر اْن کی جانب سے اب تک جو فیصلے کئے گئے ہیں ان سے شدید مایوسی ہوئی ہے۔