قرآنیات میں تحقیق کا یہ نیا پہلو ایک اہم نقطہ آغاز ہے۔پروفیسر ڈاکٹر شاہ محی الدین ہاشمی
اسلام آباد: (صفدر حسین سے) علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں قرآنی مخطوطات کے تحفظ، دستاویزات اور علمی احیاء کے حوالے سے ایک اہم اور تاریخی معاہدہ طے پا گیا ہے جس کا مقصد اس عظیم علمی و روحانی ورثے کو جدید تقاضوں کے مطابق محفوظ کرنا اور آئندہ نسلوں تک منتقل کرنا ہے۔

یہ معاہدہ نہ صرف قرآنی خزائن کو ڈیجیٹل اور تحقیقی صورت میں محفوظ بنانے کی طرف ایک انقلابی قدم ہے بلکہ علمی دنیا کو ایک نئی سمت دے گا۔یہ معاہدہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے شعب قرآن و تفسیر اور پاکستان کے ممتاز و معروف ڈیجیٹل قرآنیکس مینوسکرپٹس پراجیکٹ کے مابین طے پایا۔

اس تاریخی شراکت کے تحت فریقین نے قرآن و تفسیر کے علمی و تحقیقی ذخیرے کو جدید ڈیجیٹل تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ معاہدے پر ڈیجیٹل قرآنیکس مینوسکرپٹس پراجیکٹ کے ہیڈ پروفیسر ڈاکٹر محمد سمیع اللہ نے دستخط کیے جبکہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی جانب سے کلیہ عربی و علومِ اسلامیہ کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر شاہ محی الدین ہاشمی نے اپنے دستخط ثبت کیے۔ معاہدے کے تحت بی ایس، ایم ایس، ایم فل اور پی ایچ ڈی کی سطحوں پر ورکشاپس، سیمینارز اور تحقیقی سرگرمیوں میں شرکت کو فروغ ملے گا جبکہ فیکلٹی اور طلبہ کے لیے اسکالرشپ اور تحقیقی مواقع بھی فراہم کیے جائیں گے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر محمد سمیع اللہ نے کہا کہ ہم پاکستان بھر میں موجود قرآنی مخطوطات کے قدیم نسخوں کا جامع ڈیٹا جمع کریں گے، انہیں سنٹرلائز کر کے سائنٹیفک تجزیہ و تحقیق کے مراحل سے گزاریں گے اور بعد ازاں ڈیجیٹلائز کر کے عالمی سطح پر عام رسائی کے لیے اوپن سورس پلیٹ فارم پر دستیاب کریں گے۔کلیہ عربی و علومِ اسلامیہ کے ڈین، پروفیسر ڈاکٹر شاہ محی الدین ہاشمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ قرآنیات میں تحقیق کا یہ نیا پہلو ایک اہم نقطہ آغاز ہے جو تحقیق کی نئی راہیں کھولے گا اور علمی دنیا کے سامنے نئے افق آشکار کرے گا۔

قرآن و تفسیر کے چیئرمین، ڈاکٹر ثناء اللہ نے کہا کہ یہ معاہدہ نہ صرف پاکستان کے علمی و تحقیقی سرمایے کو عالمی سطح پر اجاگر کرے گا بلکہ قرآنی علوم میں تحقیق کے نئے امکانات بھی روشن کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈین کی ہدایت پر اس معاہدے کو عملی شکل دی گئی جو آئندہ علمی و تحقیقی کاوشوں میں سنگِ میل ثابت ہوگا۔
