رپورٹ………عزیز الرحمن
علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود کا شمار پاکستان کے صف اول کے ماہرین تعلیم میں ہوتا ہے، وہ اپنی ذات میں ایک انجمن، اچھی قوت ارادی کے مالک، کم گو، عمل پسند، اپنی صلاحیتوں کے اعتبار سے قدآور اور وسیع الجہات شخصیت ہیں۔ یونیورسٹی کے لئے اُن کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں، خلوص نیت سے کام کرنا اُن کا تعارف ہے جس نے بیک وقت نظم و ضبط، میرٹ، تعلیمی معیار، علمی و تحقیقی سرگرمیوں اور خوش گوار تعلیمی ماحول کے تحت یونیورسٹی کو ایک نئی جہت دی ہے۔ملازمین اورطلبہ کی سہولتوں میں حتی الامکان اضافہ کے لئے فکر مند ہونے کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی میں بہترین اصلاحات کے لئے ہمیشہ کوشاں نظر آتے ہیں، اُن میں یہ صفت ہے کہ وہ ملازمین کے درد کو دل کی گہرائیوں سے محسوس کرتے ہیں۔اُن کی فکرانگیز قیادت اور متحرک ترین کردار کی وجہ سے یونیورسٹی کا مجموعی ماحول یکسر بدل چکا ہے۔ آئے دن سیمینارز، کانفرنسز و دیگر علمی، ادبی و ثقافتی تقریبات کے انعقاد سے یونیورسٹی کو علمی و تحقیقی سرگرمیوں کا مرکز بنادیا گیا ہے۔وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود جسطرح یونیورسٹی کی ترقی اور طلبہ کی سہولتوں میں اضافے کے لئے فکر مند رہتے ہیں اُسی طرح وہ ملازمین کی صحت اور فلاح و بہبود کے لئے بھی اقدامات کرتے آرہے ہیں۔ایسے عظیم لوگ صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں، محاورہ ہے “آٹے میں نمک”یہ عظیم لوگ اس سے بھی کم ہوتے ہیں۔ہمیں ایسے لوگوں کی قدر کرنی چاہئے جو انسانیت کی خدمت کرنے میں ہمہ وقت مصروف عمل رہتے ہیں، ملک و قوم کو ایسے لوگوں کی ضرورت ہے۔پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود کا کہنا ہے کہ ملازمین کو آسودگی دیکر ہی بہترین کارکردگی کی توقع کی جاسکتی ہے۔ یونیورسٹی کی ترقی کے حوالے سے مقرر کردہ اہداف کے حصول کے لئے انہوں نے ملازمین کی بھلائی اور فلاح و بہبود کو اولین ترجیح قرار دے رکھی ہے۔ ایمپلائز ویلفئیر ایسوسی ایشن کی کوششوں سے یونیورسٹی نے ملازمین کو رعایتی نرخوں پر میڈیکل ٹیسٹوں کی سہولت فراہم کرنے کے لئے پریمیم ڈا ئیگنا سٹک سینٹر، اسلام آباد(پی ڈی سی)کے ساتھ معاہدہ کیا ہے جس کے تحت میڈیکل ٹیسٹوں پر ملازمین اور اہل خانہ کو پچاس فیصد ڈسکاؤنٹ، ریڈیالوجی پر 35فیصدرعایت فراہم کی جارہی ہے۔ڈاکٹر کی چیک اپ اور کنسلٹیشن فیس میں بھی خصوصی رعایت مل رہی ہے۔بزرگ مریضوں کے لئے فری ہوم سیمپل کلیکشن سروس، ایکسرے، الٹراساونڈ سمیت صحت کی دیگر سہولتیں بھی گھر کی دہلیز پر دستیاب ہوگئی ہیں۔اس کے علاوہ یونیورسٹی کے ملازمین کو ملک بھر کے سرکاری ہسپتالوں بشمول اسلام آباد کے آر ایل، نیسکام، سی ایم ایچ اور پی اے ای سی میں بھی علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کی گئیں ہیں، اِن ہسپتالوں کے ڈاکٹروں کی تجویز اور سفارشا ت پر ملازمین کو علاج معالجے کے لئے مطلوبہ رقم ایڈوانس میں بھی فراہم کی جاتی ہے۔معمولی نوعیت کی بیماریوں کے لئے یونیورسٹی کیمپس کے اندر قائم کئے گئے میڈیکل سینٹر کوجدید ساز و سامان سے آراستہ کردیا گیا ہے جہاں پر علاج معالجے اور لیبارٹری سمیت فارمیسی کی سہولتیں ایک ہی جگہ پر میسر کر دی گئیں ہیں۔دوران ملارمت وفات پانے والے ملازمین کے امدادی پیکیج میں ترمیم کرکے وزیر اعظم، شہباز شریف نے پرائم منسٹر اسسٹنٹ پیکج 2006اور 2015کے تحت کنٹریکٹ ملازمین کو فوری مستقل کرنے کے احکامات جاری کئے تھے، اِن احکامات کی روشنی میں وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے یونیورسٹی کے 45 کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا ہے، اسی طرح سرکاری ملازمین کی اپ گریڈیشن پالیسی پر عمل درآمد کرتے ہوئے وائس چانسلر نے 1230ملازمین کو اگلے گریڈوں میں پروموٹ بھی کیا ہے۔ پروموشن کے منتظر ملازمین کو قواعد و ضوابط کے تحت اگلے گریڈوں پر پروموٹ کرنے کے لئے ڈپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی کے دو اجلاسز منعقد کرائے جس میں سپرنٹنڈنٹ، اسسٹنٹ، یو ڈی سی اور ٹیکنیکل کیڈرز کے ملازمین کو پروموٹ کیا گیا ہے۔عید الا ضحیٰ کے موقع پر یونیورسٹی ملازمین کو بکرا الاؤنس کے نام سے سافٹ لون دیا جاتا ہے، وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے ایمپلائز ویلفئیر ایسوسی ایشن کی سفارش پر اس لون کی رقم کو 30ہزار سے بڑھا کر 45ہزار کردیا ہے۔عمرہ قرعہ اندازی کے تحت اس بار 26 ملا زمین عمرہ کی ادائیگی کے لئے گئے تھے جو ایک ریکارڈ ہے۔ایمپلائز ویلفئیر ایسوسی ایشن کی بھرپور کوشش پر وائس چانسلر نے دوران ملازمت وفات پانے والے ملازمین کے تمام قرضے معاف کرنے کے احکامات بھی جاری کئے ہیں۔ گذشتہ ایک سال کے دوران ملازمین کی فلاح و بہبود کے کافی سارے کام ہوئے ہیں اور ہوتے رہیں گے کیونکہ جامعہ کے قائد، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود ملازمین کی فلاح و بہبود کے لئے فکرمند رہتے ہیں۔یہ مضمون لکھنے کے دوران ملازمین کی فلاحی کاموں کے حوالے سے تحریر کنندہ کو دو مزید بڑی خوشخبریاں ملی ہیں، ایوا کے صدر، یاسر محمود، اُن کی ٹیم اور کالونی میں رہائش پذیر یونیورسٹی ملازمین کی درخواست پر وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے رہائشی کالونی کے اندر کمیونٹی سینٹر کے قیام کے لئے ٹینڈر نوٹس جاری کروانے کے احکامات صادر کئے اور کالونی کے اندر سولر سسٹم کی انسٹالیشن کے احکامات بھی صادر کئے۔یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ اس مضمون کی اشاعت تک اِن دونوں کاموں کا آغاز ہوچکاہوگا۔اب تک ہونے والے ملازمین کی فلاحی کاموں میں تحریر کنندہ کو دلی خوشی جس کام پر ہوئی ہے وہ وہیل چیئر کے بغیر چلنے سے قاصر، پاؤں سے معذور سفید بالوں والے بزرگ ریٹائرڈافسرکو مسجدکے اندر آنے کی سہولت کی فراہمی ہے۔ یونیورسٹی کے سابق سینئر گرافک ڈیزائنر، محموداحمد قریشی، سفید بالوں والایہ بابا اب یونیورسٹی کی رہائشی کالونی میں اپنے بیٹے کے ساتھ رہائش پذیر ہیں اورنماز پنجگانہ کی ادائیگی کے لئے باقاعدگی سے وئیل چئیر پر باجماعت نماز کے لئے کالونی مسجد آنے کی کوشش کرتا رہاہے لیکن مسجد کے دروازے پر سیڑھیوں کی وجہ سے وئیل چئیر کا اندر جانا ممکن نہیں تھا، مجبوراًیہ بزرگ شخص اِس سخت سردی کے موسم میں بھی مسجد کے باہر دروازے کے ساتھ اپنی وئیل چئیر پر نماز باجماعت پڑھتا تھا، یہ واقع نوٹس میں آتے ہی ریئس الجامعہ، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے اس معذور بابا کے لئے وئیل چئیر پر مسجد کے اندر آنے کا خصوصی راستہ بنانے کی ہدایت کی، اِن ہدایات کی روشنی میں اُس معذور نمازی کے لئے خصوصی راستہ بنادیا گیا ہے، وائس چانسلر کا یہ اقدام ایک بہترین صدقہ جاریہ ہے، اِس خصوصی دروازے سے اب اُس معذور بابا کو نماز کی باجماعت ادائیگی کے لئے مسجد کے برآمدے تک آنے کی رسائی حاصل ہوگئی ہے، اُس بابا کو مسجد میں اپنی وہیل چئیر پر نماز پڑھتے راقم سمیت دیکھنے والے تمام نمازیوں کو دلی خوشی ملتی ہے، اگر دیکھنے والوں کی یہ حالت ہے تو اُس معذور نمازی بابا کی خوشی کی کیا کیفیت ہوگی۔ وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود کی دعا کے لئے اُس بابا کے ہاتھ اٹھے یا نہ اٹھے، اُن کی نماز ہی ڈاکٹر ناصر محمود کے لئے دعا ہے۔کسی بھی ادارے کی کامیابی کے پیچھے وہاں کام کرنے والے ملازمین کی انتھک محنت، لگن اور خلوص کا ہاتھ ہوتا ہے، عملے کی ضروریات اور فلاح و بہبود کا خیال رکھنا، کام کی جگہ کے ماحول کو محفوظ اور پرسکون بنانا، ترقی دینا اور عملے کی محنت کا اعتراف کرنا انتظامیہ کی ذمہ داری ہوتی ہے۔تحریر کنندہ کو اِن اصولوں کا عملی مظاہرہ جاننے کا موقع علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں بطور میڈیا پرسن کام کرنے کے دوران ملا جہاں پر وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود ملازمین کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات کے ساتھ ساتھ اچھی کارکردگی کے حامل افسران اور ملازمین کی خدمات کو سراہتے بھی ہیں جس سے نہ صرف اِن افراد کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے بلکہ دوسروں کو بھی اپنی کارکردگی بہتر بنانے کی ترغیب ملتی ہے۔اس حوالے سے وائس چانسلر نے 26اور 27دسمبر،2024ء کو دو روزہ ریجنل ڈائریکٹرز کانفرنس کی اختتامی تقریب میں ریجنل دفاتر میں سال 2024ء کے دوران بہترین خدمات انجام دینے والے 23ملازمین و افسران کو کیش انعامات اور تعریفی اسناد دئیے۔اسی طرح سال 2024ء کی کارکردگی بیسڈ تقسیم ایوارڈز کی بڑی تقریب یونیورسٹی کے مین کیمپس میں 30جنوری،2025 ء کو منعقد ہوئی جس میں 119 اساتذہ، افسران اورسٹاف ممبرزکو کیش انعامات اور اسناد دئیے گئے۔اِن ایوارڈز سے کپتان نے اپنے کھلاڑیوں کے حوصلے بلند کئے، میں پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ ڈاکٹر ناصر محمود کی کپتانی میں یہ کھلاڑی اب مزید بہتر انداز سے کھیلیں گے اور تعلیم و تحقیق کے میدان میں ہر میچ جیت کر دکھائیں گے۔علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی تعلیم و تحقیق کا ایک گلشن ہے، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود علم کے چراغ اوراِس گلشن کے باغبان ہیں جو یونیورسٹی کو تعلیمی و تحقیقی سرگرمیوں کا مرکز بنانے، طلبہ اور ملازمین کی دیکھ بھال میں اس طرح مگن رہتے ہیں جیسے ایک باغبان ہر گھڑی اپنے باغ کی نگہداشت میں مصروف عمل رہتا ہے۔ راقم الحروف کے مشاہدے کے مطابق ڈاکٹر ناصر محمود اپنے حصے کا کام بخوبی ادا کررہے ہیں، اپنے اِس گلشن کی نگہداشت میں مصروف عمل رہتے ہیں، ملازمین کی بنیادی ضروریات کا خیال رکھتے ہیں، بہترین کارکردگی پر ملازمین کو ایوارڈز سے نوازنے، اُن کی حوصلہ افزائی کرنے سے یہ بات یقینی ہوگئی ہے کہ اِس باغبان کی رکھوالی اور بہترین نگہداشت کی وجہ سے علم و تحقیق کا یہ گلشن ہمیشہ پھلتا پھولتا اور شاد و آباد رہے گا۔ ملازمین کو اُن کی محبت اور شفقت کی ضرورت ہے، ملازمین اُن کے دست و بازو بن کر یونیورسٹی کا نام مزید روشن کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔