رپورٹ………عزیز الرحمن
آٹھ ستمبر،2024ء کو کوئٹہ میں منعقدہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے بلوچستان چیپٹرکے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان کے گورنر، جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی پاکستان میں تعلیم کا ایک روشن مینار ہے جو ملک کے ہر کونے تک علم کی روشنی پہنچا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاعر مشرق، ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے نام سے منصوب یہ یونیورسٹی ملک کے شہری علاقوں کی طرح دور دراز پسماندہ ترین علاقوں کے بچوں کو بھی یکساں تعلیمی مواقع فراہم کرتی ہے، ملک کی شرح خواندگی بڑھانے کے حوالے سے اس یونیورسٹی کی خدمات قابل تعریف ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس ادارے کی یہ بھی انفرادیت ہے کہ کسی بھی عمر میں یا ذات مذہب کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سب کو تعلیم کے مواقع فراہم کرتی ہے۔گورنر کا کہنا تھا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے جدید ڈیجٹل انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے پاکستان کے ہر کونے میں مقیم بچوں کے ساتھ ساتھ دنیا کے تمام ممالک میں رہائش پذیر پاکستانیوں سمیت انٹرنیشنل طلبہ کو بھی تعلیم فراہم کررہی ہے۔گورنر نے گریجویٹ ہونے والے طلباء و طالبات اور اُن کے والدین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ تعلیم ایک ایسا معاشرتی عمل ہے جو انسان کی پیدائش سے ہی شروع ہوجاتا ہے اور انسان کی آخری سانسوں تک جاری رہتا ہے جیسا کہ آپؐ کا فرمان ہے کہ علم حاصل کرو محد سے لحد تک۔ انہوں نے طلبہ پر زور دیا کہ وہ دنیا میں سربلندی اور ترقی حاصل کرنے کے لئے اپنی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھیں۔وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے اپنے خطاب میں کہا کہ مقام شکر ہے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اپنے علمی سفر کی نصف صدی مکمل کرچکی ہے، آج تک اس قومی جامعہ سے 50لاکھ طلبہ گریجویٹ ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا شاید ہی کوئی گھر ایسا ہو جس میں اس قومی جامعہ کا طالب علم یا گریجویٹ نہ ہو۔ڈاکٹر ناصر محمود نے مزید کہا کہ یونیورسٹی کا مجموعی نظام ڈیجٹلائزڈ ہوچکا ہے جس کی وجہ سے اس قومی جامعہ کا دائرہ کار پوری دنیا تک پھیل چکا ہے۔ وائس چانسلر نے کہا کہ اوپن یونیورسٹی ملک کی سماجی خدمات میں بھی صف اول پر ہے، ہم شہدا کے بچوں، قیدیوں اور خواجہ سراؤں کو مفت تعلیم فراہم کرتے ہیں، قبائلی اضلاح(سابقہ فاٹا)، گلگت بلتستان اور صوبہ بلوچستان کے عوام کے لئے میٹرک کی تعلیم بالکل مفت ہے۔ گریجویٹ ہونے والے طلبہ کو مبارکباد دیتے ہوئے ڈاکٹر ناصر محمود نے کہا کہ بلوچستان کے بچے ہمارے بچے ہیں، یہاں کے بچوں کو ہم میٹرک کی تعلیم مفت دیتے ہیں، ہر قسم کی ناگہانی آفات میں بھی ہم اِن بچوں کا خاص خیال رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشکل کی گھڑیوں میں ہم بلوچستان کے طلبہ کو سکالرشپس اور وظائف کے تحت فیسوں میں رعایت دیتے ہیں۔جلسہ تقسیم اسناد کی اس پروقار تقریب میں صوبے کی مختلف جامعات کے وائس چانسلرز، یونیورسٹی کے چاروں ڈین، پروفیسرز، پرنسپل افسران، طلباء و طالبات کے علاوہ صوبے کے نامور ماہرین تعلیم اور سماجی شخصیات شریک تھے۔تقریب بہت عمدہ طریقے سے منظم کی گئی تھی، طلباء و طالبات کا جوش وولولہ قابل دید تھا جنہوں نے ا س موقع پر نظم و ضبط کا اعلیٰ مظاہرہ کیا۔کانووکیشن کے کامیاب انعقاد پر رجسٹرار، راجہ عمر یونس، کانووکیشن کمیٹی کے چئیرمین، پروفیسر ڈاکٹر ارشاد احمد ارشد، ڈائریکٹر جنرل ریجنل سروسز، ڈاکٹر ملک توقیر احمد خان اور ایڈیشنل ڈائریکٹر ریجنل سروسز، محمد اقبال خصوصی مبارکباد کے مستحق ہیں،جنہوں نے مسلسل کئی دنوں سے دن رات ایک کرکے کانووکیشن ہال کی بکنگ سے لے کرکے اساتذہ اور سٹاف کے ڈسپلن تک کے معاملات کو نہایت ہی خوبصورتی سے ترتیب دیا تھا، گاؤن سے لے کرسٹیج کی سجاوٹ تک، طلبہ اور فیکلٹی ممبران کے لئے نشستیں مختص کرنے سے لے کر ساؤنڈ سسٹم تک کے تمام امور لاجواب تھے، ہر چیز اپنی جگہ پر اس سج و دھج سے رکھی گئی تھی کہ تقریب کے تمام شرکاء اور طلباء و طالبات تعریف کئے بغیر نہ رہ سکے۔کانووکیشن ہال بالخصوص سٹیج کی تزہین و آرائش میں بھی کوئی کسر نہ چھوڑی گئی تھی، مہمانان گرامی کا استقبال روایتی انداز اور دبدبے کے ساتھ کیا گیا تھا۔تقریب کے آغاز سے قبل راجہ عمر یونس بار بار سٹیج پر آکر طلبہ کو کانووکیشن کی کارروائی اور طریقہ کار سمجھاتے رہے کہ جوں ہی جلوس علمی پنڈال میں داخل ہوجائے آپ سب نے مہمان خصوصی کے احترام میں کھڑے ہونا ہے، مہمان خصوصی سٹیج پر آتے ساتھ قومی ترانہ بجایا جائے گا، قومی ترانہ ختم ہونے تک ہم اور آپ سب کھڑے رہیں گے۔کانووکیشن کے مہمان خصوصی، گورنربلوچستان، جعفر خان مندوخیل مقررہ وقت پر جلوس علمی کے ہمراہ پنڈال پہنچے تو تمام حاضرین محفل اور طلباء و طالبات اِس عظیم الشان جلوس کے احترام میں اپنی اپنی نشتوں پر کھڑے رہے، مہمان خصوصی وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود کے ہمراہ سٹیج پر پہنچتے ساتھ قومی ترانہ بجایا گیا۔ مہمان خصوصی، وائس چانسلر، ڈینز اور طلباء و طالبات گاؤن میں ملبوس تھے جو ڈسپلن کا ایک اعلیٰ مظاہرہ پیش کررہے تھے۔تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن حکیم سے ہوا جس کی سعادت کلیہ عربی و علوم اسلامیہ کے ڈین، پروفیسر، ڈاکٹر محی الدین ہاشمی نے حاصل کی۔رجسٹرار راجہ عمر یونس نے تقریب کے مہمان خصوصی کی اجازت سے کانوکیشن کی کارروائی کو آگے بڑھاتے ہوئے وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود کو دعوت خطاب دیا۔وائس چانسلر کے خطاب کے بعد گولڈ میڈلز اور ڈگریوں کی تقسیم کا مرحلہ شروع ہوا۔
گورنر جعفر خان مندوخیل اور وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے طلباء و طابات میں ڈگریاں تقسیم کیں، نمایاں پوزیشنز حاصل کرنے والے طلبہ کو گولڈ میڈلز سے نوازا گیا۔طلبہ نے گولڈ میڈلز اور ڈگریوں کی تقسیم کے موقع پر بھرپور جوش و خروش کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی کامیابی کے لمحات کو یادگار بنایا۔تمام طلبہ بہت خوش دکھائی دے رہے تھے۔جب طلبہ کو ڈگریاں دی جارہی تھیں تو خوشی سے اُن کی آنکھیں نم ہوگئیں، والدین بھی اپنے بچوں کے ہاتھوں میں ڈگریاں دیکھ کر خوشی سے پھولے نہ سما رہے تھے۔