پاکستان ترکیہ اور ترکیہ پاکستان ہے، ترکیہ پاکستان زندہ باد۔ترکیہ سفیر عرفان نذیر اوعلو
نوجوان سوشل میڈیا کو چھوڑ کرخود کو اقبال کے افکار اور نظریات کے سانچے میں ڈھالیں۔ڈاکٹر ناصر محمود
وائس چانسلر کے شکرگزار ہیں جنہوں نے یونیورسٹی کو ترکیہ اور پاکستان کی دوستی کا مرکز بنادیا ہے۔ ڈاکٹر خلیل طوقار
اسلام آباد: ( صفدر حسین سے)
علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں شاعر مشرق، ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی یوم ولادت کی مناسبت سے جاری تقریبات کے سلسلے میں “پاکستان ترکیہ دوستی:فکراقبال کے تناظر میں ” کے موضوع پر گذشتہ روز ایک روزہ کانفرنس کا انعقاد ہوا جس کے مہمان خصوصی پاکستان میں ترکیہ کے سفیر عرفان نذیر اوعلو تھے، وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے صدارت کی۔کلیدی مقررین میں ادارہ فروغ قومی زبان کے ڈائریکٹر جنرل، پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم مظہر، ملک کے معروف اقبال شناس، پروفیسرڈاکٹر ظفر حسین ظفر، ترکیہ سفارتخانے کے تعلیمی اتاشی، ڈاکٹر مہمت تویران، یونس ایمرے انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر خلیل طوقاراور اوپن یونیورسٹی کے شعبہ اقبالیات کے انچارج، ڈاکٹر سید شیراز علی زیدی شامل تھے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ترکیہ کے سفیر، عرفان نذیر اوعلو نے کہا کہ ترکیہ کی سرحدیں تو پاکستان سے نہیں ملتی لیکن پاکستانی اور ترک ایک قوم کی طرح ہیں، ول ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ترک پاکستان اور پاکستانی ترکی کو اپنا دوسرا گھر تسلیم کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ترکیہ پاکستان اور پاکستان ترکیہ ہے۔ سفیر نے کہا کہ ہم ترکیہ میں پاکستانی طلبہ کو سکالرشپس فراہم کرتے ہیں اوراِن سکالرشپس کی تعداد کو مزید بڑھانے کی کوشش کریں گے۔وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کی دوستی اتنی گہری اورمضبوط ہے جن کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے۔انہوں نے پاکستان اور ترکیہ کے دیرینہ اور برادرانہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے لوگوں کو ایک دوسرے کے مزید قریب لانے کے لئے ہم یونس ایمرے انسٹی ٹیوٹ سے مل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں۔ڈاکٹر ناصر نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان نسل سوشل میڈیاکو چھوڑ کر خود کو اقبال کے افکار اور نظریات کے سانچے میں ڈھالیں۔انہوں نے کہا کہ فکر اقبال سے رجوع کرنا زوال سے نکلنے اور ترقی پانے کا راستہ ہے، وقت کا تقاضا ہے کہ ملک کو تنرلی سے نکالنے اور ترقی حاصل کرنے کے لئے نوجوان نسل علامہ اقبال کے فلسفہ خودی پر عمل پیرا ہوں۔ڈاکٹر ناصر کا کہنا تھا کہ جس قوم و ملک کے نوجوان مضبوط قوت و فکر رکھتے ہیں اور اپنی زندگی کا ایک مقصد اور نصب العین رکھتے ہوں تو اس قوم کا مستقبل عروج کا ضامن ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا پر غلبہ حاصل کرنے اور عروج پانے کا راستہ نفرت، لڑائی نہیں بلکہ پیار محبت ہے، طلبہ سنجیدہ سوچ کے ساتھ آگے بڑھیں اور فکر اقبال کی روشنی میں ملک و قوم کو غروج پر پہنچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔یونس ایمرے انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر خلیل طوقار نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کی دوستی کو آنے والی نسلوں میں منتقل کرنا ہم سب پر واجب ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس قدر اقبال ترکوں سے پیار کرتے تھے بلکل اُسی طرح ترکوں نے اقبال کو اپنے سینوں سے لگایا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود اور اُن کی ٹیم کے شکرگزار ہیں جنہوں نے یونیورسٹی کو ترکیہ اور پاکستان کی دوستی کا مرکز بنادیا ہے۔پروفیسر ڈاکٹر ظفر حسین ظفر نے ترکیہ اور پاکستان کی دوستی فکر اقبال کے تناظر میں پر کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اقبال کا دل ہمیشہ ترکوں کے ساتھ دھڑکتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ اقبال کسی موڑ پر ترکوں سے عافل نہیں رہا اور کوئی لمحہ ایسا نہیں جس میں اقبال نے ترکوں کے ساتھ اپنی محبت کا اظہار نہ کیا ہو۔دیگر مقررین نے کہا کہ پاکستانیوں اور ترکوں کی سوچ اور خیالات ایک دوسرے سے مختلف نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ نے ہمیشہ ہر موقع پر ایک دوسرے کی مدد کرکے اپنی وفاداری کا نہ صرف ثبوت دیا بلکہ عملی طور پر پوری دنیا نے اس دوستی کو سراہا بھی ہے۔مقررین نے کہا کہ اتاترک اور اقبال ک ساتھ شروع ہونے والے روحانی رشتوں نے ترک دنیا کو ایک نئی تحریک دی اور پاکستان کے ساتھ بھائی چارے کو مضبوط کیا۔واضح رہے کہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے 2024کو گولڈن جوبلی کا سال قرار دیا تھا اور سال بھر سیمینارز، کانفرنسز و دیگر علمی تقریبات منعقد کرانے کا فیصلہ کیا تھا، یہ کانفرنس بھی جنوری سے جاری تقریبات کے سلسلے کی کڑی تھی۔