جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کشمیر پر نئی پالیسی بنانے کے لیے اقدامات کرے، پروفیسر محمد رفیق بھٹی

وٹفورڈ (منظور حسین سے)

ممتاز کشمیری رہنما، ادیب، شاعر اور مصنف پروفیسر محمد رفیق بھٹی نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں عوام کی اُبھرنے والی آوازوں کو نظر انداز نہ کیا جائے اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کشمیری عوام کی رائے کا احترام کرتے ہوئے کشمیر پر نئی پالیسی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ریاست جموں و کشمیر کو مہاراجہ ہری سنگھ کی جانشین گورنمنٹ تسلیم کیا جانا چاہیے، اور آزاد کشمیر کو عوام کے حتمی سیاسی مستقبل کے فیصلے کے لیے بااختیار حکومت کا درجہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کا موجودہ پارلیمانی نظام درحقیقت حقِ خودارادیت کا نعم البدل بن چکا ہے، جس سے مسئلہ کشمیر کی اصل روح متاثر ہو رہی ہے۔ پروفیسر بھٹی نے کہا کہ “تقسیم کشمیر، مسئلہ کشمیر کا حل نہیں ہے۔ اگر شملہ معاہدہ کے بجائے کشمیر کو ایک نمائندہ حکومت کے طور پر تسلیم کیا جاتا تو آج خطے کی صورتحال کہیں بہتر ہوتی۔” انہوں نے شملہ معاہدہ کو پاکستان کی سیاسی اور سفارتی غلطی قرار دیا اور کہا کہ بھارت کے دباؤ میں آ کر معاہدہ کرنا کشمیری عوام کو ایک نئی دلدل میں دھکیلنے کے مترادف تھا۔ انہوں نے آزاد کشمیر میں حالیہ عوامی احتجاجات، لاٹھی چارج، گرفتاریوں اور تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی دہشت گردی کا انتقامی رویہ فوری طور پر ختم کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام پاکستان کے خلاف نہیں بلکہ اپنے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ پروفیسر رفیق بھٹی نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس سے قبل ایک گول میز کانفرنس کا انعقاد کریں، جس میں تمام کشمیری اور پاکستانی جماعتوں کو شامل کیا جائے۔ انہوں نے زور دیا کہ آزاد کشمیر کے آئندہ انتخابات سے قبل تمام متعلقہ فریقین سے مشاورت ضروری ہے تاکہ مسئلہ کشمیر کے حل کی جانب کوئی عملی قدم اٹھایا جا سکے۔

Share it :

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Войти Регистрация