پاکستان میں روس، چین اور ترک زبان و ثقافت کو جاننے کے لئے یونیورسٹی کی کاوش لائق تحسین ہے۔ وزیر برائے بحری امور قیصر احمد شیخ
جاپانی کلچر سینٹر اور پاک ایران تعلقات میں اکیڈیمک ڈپلومیسی مرکز کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود
رپورٹ…….عزیز الرحمن
بدقسمتی سے دنیا میں وطن عزیز کا امیج کافی منفی ہوچکا ہے، دنیا کو بتانا ضروری ہے کہ آج کا پاکستان مضبوط، مستحکم، پر امن اور محفوظ ملک ہے۔دنیا کو پاکستان کا اصل چہرہ دکھانے کے لئے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی امور کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر زاہد مجید کو بین الاقوامی جامعات کے ساتھ تعلیمی و تحقیقی اشتراک کی ذمہ داریاں سونپ دی تھیں۔ ڈاکٹر زاہد مجید نے بھرپورجذبے، ایمانداری اورلگن کے ساتھ’ بطور یونیورسٹی کے تعلیمی سفیر’ متحرک ترین کردار ادا کیا اوردرجن سے زیادہ بین الاقوامی جامعات کے ساتھ تعلیمی معاہدوں میں کامیابی حاصل کرلی، یہاں تک کہ یونیورسٹی کے روسی کلچر سینٹر، چائنیز لنگوئج سینٹراور ترکش کلچر سینٹر کے قیام میں بھی کلیدی کردار ادا کیا۔ میں اس عظیم کارنامے پریونیورسٹی کے وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود اور ڈاکٹر زاہد مجید کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود کی زیر صدارت ترکش کلچر سینٹر کی افتتاحی تقریب 26دسمبر، 2024ء کو منعقد ہوئی۔ دو وفاقی وزراء( وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وزیر برائے بحری امور قیصر احمد شیخ)اور پاکستان میں تعینات ترکیہ کے سفیر عرفان نذیر اوغلونے شرکت کرکے تقریب کو چار چاند لگادئیے۔تقریب کا اہتمام یونس ایمرے انسٹی ٹیوٹ کے کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر خلیل طوقار اور یونیورسٹی کے بین الاقوامی امور کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر زاہد مجید نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات کو سراہتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان گہرا لگاؤ اور محبت ہے، جو وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہی ہے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کی دوستی کسی سرحد یا اچھے برے حالات کی محتاج نہیں ہے۔ دونوں ممالک مذہب اور ثقافت کے ذریعے بھی ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔انہوں نے ترکیہ کی جانب سے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں سیاحتی اور ثقافتی شعبے میں تعاون کے وسیع امکانات موجود ہیں۔عطا ء اللہ تارڑ نے اس بات پر زور دیا کہ ثقافتی تبادلوں کو بڑھانے اور عوامی رابطوں کے فروغ سے پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات کو مزید مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔ وزیر اطلاعات نے دونوں ممالک کے درمیان سیاحت کے شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔وفاقی وزیر برائے بحری امور قیصر احمد شیخ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ غربت اور بے روزگاری کے خاتمے کے لئے تعلیم کا فروغ کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ترک زبان و ثقافت کے فروغ کے لئے حکومتی سطح پر بھی اقدامات جاری ہی۔بحری امور کے وفاقی وزیر نے پاکستان میں ترک زبان و ثقافت کو جاننے کے لئے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی کاوش کو لائق تحسین قرار دیا۔
وائس چانسلر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے اپنے خطاب میں کہاکہ پاکستانی طلبہ و طالبات کو مختلف ممالک کی تعلیم و تحقیق، زبان و ثقافت سے روشناس کرانے کے لئے اوپن یونیورسٹی میں روسی کلچر سینٹر قائم ہے جبکہ چند دنوں میں جاپانی کلچر سینٹر اور پاک ایران تعلقات میں اکیڈیمک ڈپلومیسی مرکز کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔ ترکیہ کے سفیر عرفان نذیر اوغلو نے اپنے خطاب میں کہا کہ ثقافت دونوں ممالک کو جوڑنے کا بہترین ذریعہ ہے جس سے عوام کے دل آپس میں جڑتے ہیں۔ سفیر نے کہا کہ حکومتی سطح پر بہت سے امور پرباہمی تعاون جاری ہے، کلچرل ایکسچینج سے ممالک کے تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔ یونس ایمرے انسٹی ٹیوٹ کے کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر خلیل طوقار نے خطبہ استقبالیہ میں شرکا کو بتایا کہ 80 ممالک میں 90 یونس ایمرے انسٹی ٹیوٹ قائم ہیں اور پاکستان میں یہ تیسرا ادارہ قائم ہو رہا ہے۔اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے ڈاکٹر زاہد مجید نے شرکاء کا اور تقریب کے انعقاد میں سپورٹ فراہم کرنے والے شعبہ جات کا فرداً فرداً شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود کی بھرپور سپورٹ اور سرپرستی حاصل ہے اور بین الاقوامی جامعات کے ساتھ تعلیمی منصوبے شروع کرانے کا وژن ہی وائس چانسلر کا ہے، اس لئے روس اور ترکیہ کے ثقافتی مراکز کے قیام پرمبارکباد کے حقیقی مستحق وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود ہی ہے۔ڈاکٹر زاہد مجید نے کہا کہ ڈائریکٹوریٹ آف کولبریشن اینڈ ایکسچینج اور یونس ایمرے انسٹی ٹیوٹ نے گذشتہ سال باہمی تعاون سے مختلف تقریبات کا انعقاد کیا، جس میں بچوں کے سمر کیمپ، سیمینارز اور کانفرنسز شامل تھے اور سال 2025ء کے لئے بھی مختلف تقاریب ترتیب دئیے ہیں۔