بریلینس فاؤنڈیشن انٹرنیشنل کے زیر انتظام اردو ادب اورچائے کے اشتراک سے محترمہ حمیرا رحمان کی کتاب ”بہت سے کام کرنے ہیں“ کی تقریب پذیرائی کی ایک انتہائی دلکش اور مسحور کن محفل کا انعقاد بریلینس فاؤنڈیشن انٹرنیشنل کی چیف ایگزیکٹو محترمہ کلثوم بتول کاظمی اور ان کی ٹیم کی جانب سے کیاگیا
شعراء کرام اور مصنفین یہ ہماری زبان،ہماری تہذیب،رسم ورواج اور ثقافت کا عظیم اثاثہ ہیں، ہم اپنے شعراء کی خدمات کا صلہ ہر گز ادا نہیں کرسکتے اس کے بدلے ہم صرف ان عظیم لوگوں کو محبت،ادب اور احترام دے سکتے ہیں جس کے یہ مستحق ہیں،کلثوم بتول کاظمی
رب کریم نے مجھے ذاتی اور ادبی زندگی میں بہت عنائتوں میں رکھا ہے، ہر لکھنے والا اپنی اپنی صلاحیت کے مطابق اپنی تحریر سے ظاہر ہوتا ہے مگر لوگ جس انسان کے اعزاز میں ایسی محفل سجائیں جیسا کہ آج سجی ہے تو کون نہیں کہے گا کہ وہ خوش قسمت انسان ہے،حمیرا رحمان
اوک ٹری روڈ،نیوجرسی (منظور حسین سے)
امریکہ میں صف اول کی بین الاقوامی نان فارپرافٹ تنظیم بریلینس فاؤنڈیشن انٹرنیشنل کے زیر انتظام اردو ادب اورچائے کے اشتراک سے ممتاز پاکستانی امریکن خاتون محترمہ حمیرا رحمان کی کتاب ”بہت سے کام کرنے ہیں“ کی تقریب پذیرائی کی ایک انتہائی دلکش اور مسحور کن محفل کا انعقاد بریلینس فاؤنڈیشن انٹرنیشنل کی چیف ایگزیکٹو محترمہ کلثوم بتول کاظمی اور ان کی ٹیم کی جانب سے کیاگیا- حمیرا رحمان کی اس خوبصورت کتاب کی پذیرائی کی اس خوشگوار محفل میں نیوجرسی‘ ٹرائی اسٹیٹ میں رہائش پذیر فیملیز اور ادب وسخن سے تعلق رکھنے والے شعراء،افسانہ نگار،مکالمہ گو اور مصنفین کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی اور محترمہ حمیرا رحمان کو ان کی نایاب کتاب ”بہت سے کام کرنے ہیں“ پر مبارکباد پیش کی- تقریب پذیرائی سے خطاب کرتے ہوئے بریلینس فاؤنڈیشن انٹرنیشنل کی روح رواں کلثوم بتول کاظمی کا کہنا تھا کہ ہم اپنے شعراء کرام اور مصنفین کی انتہائی قدر وعزت کرتے ہیں کیونکہ معاشرے کے یہ عظیم لوگ ہماری زبان،ہماری تہذیب،رسم ورواج اور ثقافت کا عظیم اثاثہ ہیں – کلثوم کاظمی کا کہنا تھا کہ ہم اپنے شعراء کی خدمات کا صلہ ہر گز ادا نہیں کرسکتے- اس کے بدلے ہم صرف ان عظیم لوگوں کو محبت،ادب اور احترام دے سکتے ہیں جس کے یہ مستحق ہیں -ان کا کہنا تھا کہ اردو ادب اور چائے گزشتہ پانچ سالوں سے باہم مل کر پروگرام کررہے ہیں -محترمہ کلثوم کا کہنا تھا کہ بریلینس فاؤنڈیشن نے تہذیب،ادب ثقافت اور شعراء کی خاطر اردو ادب اور چائے کے ساتھ مل کر یہ سلسلہ شروع کیا تاکہ برصغیر پاک وہند کے اس عظیم اثاثہ کو محفوظ کرتے ہوئے اس کی قدر اور اہمیت کو سمجھا جائے- اس کے علاوہ ہماری تہذیب کا وہ حصہ جو ”بیٹھک“ کے نام اور کردار سے جانا اور پہچاناجاتا ہے اس کی واپسی ہو سکے-کلثوم کاظمی کا کہنا تھا کہ اپنی تہذیب وتمدن،ریت وروایات سے مجھے انتہائی لگن اور محبت ہے آج کی اور اس طرح کی محافل اس بات کی غمازی کرتی ہیں اور کرتی رہیں گی-ان کا کہنا تھا کہ ادبی محافل اور بیٹھک ہی سے بڑے بڑے شعراء اور لوگ سامنے آئے اور دنیا میں پہچانے گئے-تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ حمیرا رحمان کا کہنا تھا کہ رب کریم نے انہیں ذاتی اور ادبی زندگی میں بہت عنائتوں میں رکھا ہے ان کا کہنا تھا کہ ہر لکھنے والا اپنی اپنی صلاحیت کے مطابق اپنی تحریر سے ظاہر ہوتا ہے مگر لوگ جس انسان کے اعزاز میں ایسی محفل سجائیں جیسا کہ آج سجی تو کون نہیں مانے گا کہ وہ خوش قسمت انسان ہے-حمیرا رحمان کا کہنا تھا کہ اردو ادب، چائے اور بریلینس فاؤنڈیشن کی روح رواں کلثوم کاظمی ایک عرصہ سے خواتین کی فلاح وبہبود اور علم وادب کے فروغ کیلئے اس کام میں لگی ہوئی ہیں -جس محبت سے انہوں نے تقریب پذیرائی سجائی اس کیلئے شکریہ بہت ادنی’ سا لفظ ہے۔محترمہ حمیرا رحمن کی کتاب”بہت سے کام کرنے ہیں“سے چند اقتباسات
عجیب الجھی ہوئی داستاں کا حصہ ہیں
وہاں کہ ہیں ہی نہیں ہم جہاں کا حصہ ہیں
گزرتے رہتے ہیں ہر روز رائے گانی سے
ہم ایسے شعبدہ گاہے زیاں کا حصہ ہیں
سمجھ رہے ہیں کہ ہم ہیں مگر کہیں بھی نہیں
یقیں کے شور میں وہم وگماں کا حصہ ہیں
اس موقع پر ممتاز دانشور اور شاعر ن م دانش نے محترمہ حمیرا رحمان کے کلام کی آفاقیت کی مثال دیتے ھوئے اپنا کلام بیان کرتے ھوئے کچھ یوں کہا
جس نے آنکھیں عطا کی سوکیں
روشنی کس نے ایجاد کی
شعر کس کی ضرورت بنا
شاعری کس نے ایجاد کی
دکھ تو ازل سے ورثہ ملا
آگہی کس نے ایجاد کی
یہ جو حیرت ہے اسرار میں
یہ خوشی کس نے ایجاد کی
یہ جو عورت میں حسن کی
دلبری کس نے ایجاد کی
دل کوکھنچیں ہیں اپنی طرف
دل کشی کس نے ایجاد کی
اتنی اشیاء کی بہتات میں
یہ کمی کس نے ایجاد کی
محترمہ حمیرا رحمان کے کلام کے چند اشعار
ہماری سانس بارود سے لپٹا ہوا جھونکا
بہت سی ایٹمی جنگوں کے اعلانات لکھتا ہے
کسی بھی سانحہ کی رہ گزر میں رہنے لگے ہیں
یہ ہم تاریخ کے کس موڑ پر رہنے لگے ہیں
زمیں چھوٹی بڑی چنگاریوں سے بھر گئی ہے
کسی آسیب کے زیر اثر رہنے لگے ہیں
حمیرا قطرہ قطرہ زہر کی برسات اوڑھے
کئی پھلدار پودے بے ثمر رہنے لگے ہیں
تقریب کی نظامت کے فرائض انتہائی احسن طریقے سے انجام دیتے ھوئے معروف شاعرہ فرح کامران نے کہا کہ حمیرا رحمان کی کتاب ” بہت سے کام کرنے ھیں” نہایت خوبصورت کتاب ھے اس موقع پر انہوں نے افتخار عارف کا شعر بھی پڑھا
ایک چراغ اور ایک کتاب اور ایک امید اثاثہ
اس کے بعد تو جو کچھ ہے وہ سب افسانہ
اس موقع پر قونصل جنرل پاکستان عامر احمد اتوزئی نے کہا کہ بریلینس فاؤنڈیشن نے ادب کے حوالے سے بہت خوبصورت تقریب کا انعقاد کیا جو قابل ستائش ہے-ہماری آنے والی جنریشن اردو زبان زیادہ نہیں جانتی اور آج زبان اور ادب کے حوالے سے جو تقریب کا اہتمام کیا ہے میں آپ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں یہ بھی ایک بہت بڑا ذریعہ ہے تاکہ ہماری جنریشن اردو ادب سے آشنا ہو
محترمہ ڈاکٹر ثروت زھرہ نے تقریب کے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ زندگی نہ معلوم سے معلوم کی جانب کا سفر ہے انسان ہمہ وقت کسی نہ کسی پہیلی کا پوچھتا رہتا ہے- باہر کی چکا چوند زندگی ہو یا اپنی ذات کے اندر کوئی الجھن دریافت کرنے کا عمل مسلسل جاری رہتا ہے- ڈاکٹر ثروت زھرہ کا کہنا تھا کہ حمیرا رحمان چار دہائیوں قبل ہجرت کر کے یہاں آئیں اور ان کی شاعری نہ صرف پاکستان بلکہ جہاں جہاں اردو بولی جاتی ہے ان کی شاعری وہاں پہنچتی ہے ان کی شاعری روایت سے جڑی ہوئی اور اصل تقاضے پورے کرتے ہوئے ان کی شاعری کا خاصہ ھے- تقریب میں نصرت اقبال کو ان کی خدمات کے صلے میں بریلینس فاؤنڈیشن کی جانب سے شیلڈبھی پیش کی گئی- تقریب میں دیگر شعرا میں مبارک احمد ، ڈاکٹر رضوان علی ، شہلا نقوی ، فرح کامران ، یاسمین احمد ، بریلینس فاؤنڈیشن انٹرنیشنل کی کمیونیکیشن ڈائریکٹر فوزیہ قریشی ، سید سعید نقوی کے علاؤہ وحید پراچہ نے خصوصی طور پر شرکت کی












































































