اسلام آباد:(صفدر حسین سے)
علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں معدوم ہوتی پاکستانی زبانوں پر 28ویں بین الاقوامی کانفرنس کے قومی و بین الاقوامی ماہر ین نے خطرے سے دو چار زبانوں کی ترقی اور بقاء کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ علاقائی زبانوں اور ثقافتوں کی ترویج و ترقی کے لئے ہمیں اپنے تہذیب و ثقافت سے جڑے رہنے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کے لسانی اور ثقافتی منظر نامے کو تقویت ملے۔انہوں نے کہا کہ کسی قوم کی بقاء اور عظمت اس کی تہذیب و ثقافت کی بقاء سے وابستہ ہوتی ہے، بدقسمتی سے آج کے نوجوان اس شناخت سے بے نیاز دکھائی دیتے ہیں جس کی وجہ سے ہماری بیشتر زبانوں، تہذیب و ثقافت کو تحفظ حاصل نہیں رہا۔مقررین نے کہا کہ زندہ قومیں اپنی تہذیبی و ثقافتی ورثہ سے محبت کرتی ہیں، جو قومیں اپنی تہذیب و ثقافت کو بھلادیتی ہیں وہ تاریخ سے ہی مٹ جاتی ہیں۔کانفرنس کے کلیدی مقررین میں آسٹریلیا کے ڈاکٹر ِجیک لائن ٹرے، امریکہ کے ڈاکٹر ہنرک، ایدا ڈیرہوی، ترکمانستان کے ڈاکٹر حلیم اور پاکستان کی ڈاکٹر صائقہ امتیاز آصف شامل تھیں۔چئیرمین فورم فار لنگوئج انیشیٹوز، روزی خان اور بورڈ ممبر فاؤنڈیشن فار اینڈیجرڈ لینگوئجز، ڈاکٹر حاکم ایلنازاروف کانفرنس کے منتظمین اور مقررین میں شامل تھے۔اختتامی تقریب کی صدارت، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی فیکلٹی آف سوشل سائنسز کے ڈین، پروفیسر ڈاکٹر عبدالعزیز ساحر نے کی جبکہ فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی کی سابق وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر عالیہ سہیل خان مہمان خصوصی تھیں۔ اپنے خطاب میں ڈاکٹر عبدالعزیز ساحر نے کہا کہ زبان کی اہمیت کا پتہ تو یہاں سے چلتا ہے کہ پیغمبر، صوفی اور ماں یہ تینوں معاشرے کے سچے اور اعلیٰ کردارہیں جنہوں نے ہمیشہ اپنی زبان میں بات کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر زبان کے پیچھے ایک ماں کھڑی رہتی ہے اور جب تک مائیں زندہ ہیں ہماری زبانیں زندہ رہیں گی۔ ڈاکٹر عبدالعزیز ساحر کا کہنا تھا کہ جن زبانوں میں سچل سرمست، بابا بھلے شاہ، امیر خسرو، وارت شاہ اور رحمن بابا جیسے صوفی شعراء کا ذکر ہو وہ زبانیں کیسے ختم ہوسکتی ہیں۔پروفیسر ڈاکٹر عالیہ سہیل خان نے عصر حاضر کی اہم ترین موضوع پر کامیاب کانفرنس کے انعقاد پر کانفرنس منتظمین بالخصوص وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ اصل مقصد معدوم ہوتی زبانوں کی ثحفظ سے متعلق شعور اجاگر کرنا تھا اور اس کانفرنس سے یہ مقصد پورا ہوگیا ہے۔ کانفرنس کے شرکاء نے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک مفید کانفرنس تھی جس سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے، ایسی کانفرنسز ہوں تو ہماری تاریخ، زبان و ادب اور تہذیب و ثقافت زندہ و جاوید رہے گی۔
کانفرنس چئیر، ڈاکٹرمحمد کمال خان نے کلمات تشکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ کے تین دنوں میں 12سیشنز، 42پریذنٹیشنز اور 2نمائشیں منعقد ہوئیں جس میں تاریخ و تقافت کے طلبہ نے گہری دلچسپی کا مظاہر کیا۔انہوں نے کہا کہ کامیاب کانفرنس کے انعقاد پر ہم یونیورسٹی انتظامیہ بالخصوص وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود کے شکرگزار ہیں جنہوں نے نہ صرف ہمیں سپورٹ کیا بلکہ ہماری بہترین راہنمائی کی۔ڈاکٹر کمال نے کہا کہ یہ کانفرنس یونیورسٹی میں گولڈن جوبلی کے حوالے سے جاری تقریبات کے سلسلے کی کڑی تھی۔انہوں نے سپورٹ فراہم کرنے والے تمام شعبہ جات کا فرداً فرداً شکریہ ادا کیا۔شعبہ انگریزی کی ڈاکٹر راشدہ عمران کانفرنس کی سیکریٹری تھی. انہوں نے اپنی ذمہ داریاں احسن انداز میں نہایت ایمانداری سے انجام دیں۔