تعلیمی و تحقیقی انٹیگریٹی ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ڈاکٹر ناصر محمود
اکیڈمک گورننس، تشخیصی نظام کو بہتر کرنا، تحقیقی مقالوں کی جعلی اشاعتوں، نقل اور مواد کی چوری کو روکنا ہوگا
اسلام آباد: (صفدر حسین سے )
ایشیا مڈل ایسٹ افریقہ کنسورشیم آن اکیڈمک اینڈ ریسرچ انٹیگریٹی نے’تعلیمی و تحقیقی سا لمیت’کے موضوع پر دوسری کانفرنس 13تا 15فروری، 2025 کو یونیورسٹی آف لاہور میں شیڈول کیا ہے۔یہ کانفرنس سینٹر فار اکیڈمک انٹیگریٹی پاکستان، چناب یونیورسٹی پاکستان، وولونگ یونیورسٹی دوبئی، کیناکلے اونیسکیزمارٹ یونیورسٹی ترکیہ، کنگ فہد میڈیکل سٹی سعودی عرب، پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن، یونیورسٹی آف لاہور اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی مشترکہ تعاون سے منعقد کیا جائے گا۔پری کانفرنس اجلاس گذشتہ روز علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود کی زیر صدارت منعقد ہوا۔اس اجلاس میں شرکت کرنے والے دیگر جامعات کے وائس چانسلرز میں غلام اسحاق خان انسٹی ٹیوٹ آف انجنئیرنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کے ریکٹر، پروفیسر ڈاکٹر فضل احمد خالد، فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی کی وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر بشریٰ مرزا، یونیورسٹی آف انجنئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور کے وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر،گورنمنٹ کالج ویمن یونیورسٹی فیصل آباد کی وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر کنول امین،پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد شاہد سوریا،علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر محمود الحسن بٹ، نور انٹرنیشنل یونیورسٹی لاہور کے وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر فاروق انور،گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹررؤف اعظم، ورچول یونیورسٹی کے ریکٹر، پروفیسر ڈاکٹر ارشد سلیم بھٹی، ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر محمد رمضان اور یونیورسٹی آف لاہور کی بورڈ آف گورنرز کی رکن عمارہ اویس شامل تھے۔ گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے کہا کہ تعلیمی و تحقیقی انٹیگریٹی ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکیڈمک گورننس اور تشخیصی نظام کو بہتر بنانے اور معیار کو یقینی بنانے کے لئے جعلی اشاعتوں کو روکنے کے لئے اقدامات کرنے ہوں گے۔دیگر وائس چانسلرز نے کہا کہ تعلیمی سا لمیت کو درپیش چیلنجزسے نمٹنے کے لئے جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کا مثبت استعمال کرنا ہوگا اور اس کے منفی اثرات سے بچوں کو محفوظ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی انٹیگریٹی کے لئے تعلیمی دیانت داری، ایمانداری، شفافیت، احترام اور ذمہ داریوں کا تعین کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مواد کی چوری کو روکنے اور نقل کے خاتمے کے لئے مشترکہ پالیسی مرتب کرنی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ تعلیم حاصل کرنے کے لئے ایمانداری کا دامن تھامے رکھنا اعلی تعلیم کا ایک لازمی پہلو ہے۔