اقوام متحدہ کی جانب سےغزہ میں اسرائیلی جنگی وقفے کا خیرمقدم،یو این کی ہنگامی امدادی کارروائیاں شروع

رپورٹ : ماہین

اقوام متحدہ نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امدادی سرگرمیوں کے لیے جنگ میں وقفے دینے کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے جبکہ ادارے کی ٹیمیں اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ضرورت مند لوگوں کو ہنگامی بنیاد پر مدد پہنچانے کی ہرممکن کوششیں کر رہی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ علاقے میں غذائی قلت تشویشناک حدود کو چھو رہی ہے اور رواں مہینے بھوک سے ہلاکتوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے۔ اِس سال غذائی قلت کے نتیجے میں کم از کم 74 لوگ ہلاک ہو چکے ہیں جن میں پانچ سال سے کم عمر کے 24 بچے اور 38 بالغ افراد شامل ہیں۔ ان میں 63 اموات جولائی میں ریکارڈ کی گئی ہیں۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اپنی غیرقانونی موجودگی کا خاتمہ کرے اور تنازع کے تمام فریقین مسئلے کے دو ریاستی حل کی جانب ٹھوس پیش رفت یقینی بنائیں۔ان کا کہنا ہے کہ جو ممالک اسرائیلی قبضے کو ختم کرانے کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال نہیں کر رہے وہ بھی بین الاقوامی جرائم کے ارتکاب میں شریک سمجھے جا سکتے ہیں۔’ڈبلیو ایچ او’ نے کہا ہے کہ غزہ کا انسانی بحران قابل انسداد ہے۔ علاقے میں خوراک اور طبی امداد کی فراہمی روکے جانے کا نتیجہ بڑے پیمانے پر اموات کی صورت میں برآمد ہوا ہے۔ اس وقت غزہ میں لوگوں کی بڑی تعداد بھوک کے باعث اور خوراک کی تلاش میں ہلاک ہو رہی ہے۔ لوگ معمولی سی خوراک کے حصول کی کوشش میں جان کا خطرہ مول لینے پر مجبور ہیں اور 27 مئی کے بعد خوراک تک رسائی کی کوشش میں 1,060 شہری ہلاک اور 7,200 زخمی ہو چکے ہیں۔ ادارے نے لوگوں کو بڑے پیمانے پر متنوع اور غذائیت والی خوراک مہیا کرنے اور غذائی قلت کا شکار بچوں سمیت تمام لوگوں کو مقوی غذا اور ضروری طبی مدد کی فراہمی تیز کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کے لیے جنگ میں وقفے دینے کا اعلان لوگوں کو بڑے پیمانے پر مدد پہنچانے، حالیہ تباہ کن صورتحال پر قابو پانے اور زندگیوں کو تحفظ دینے کا موقع ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ مارچ میں جنگ بندی ختم ہونے کے بعد بچوں کی زندگی گویا ڈراؤنا خواب بن گئی ہے اور وہ اپنی بقا کے لیے درکار بنیادی چیزوں سے محروم ہو گئے ہیں۔ یہ بچے، بھوکے اور خوفزدہ ہیں اور ان کے لیے کوئی جگہ محفوظ نہیں۔ غزہ کی 20 لاکھ سے زیادہ آبادی کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے۔ ایک تہائی لوگوں کئی روز فاقوں پر مجبور ہیں اور بھوک سے ہلاک ہونے والوں میں 80 فیصد تعداد بچوں کی ہے۔ یونیسف نے بتایا ہے کہ جولائی میں اس نے چھوٹے بچوں کی خوراک اور دودھ سمیت غذائیت کے سامان سے بھرے 147 ٹرک غزہ میں بھیجے ہیں۔ سرحدی راستے کھولے جانے کی صورت میں ادارہ اس تعداد کو مزید بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔فلسطین کے مسئلے پر کل نیویارک میں ہونے والی اعلیٰ سطحی کانفرنس سے قبل وولکر ترک نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی علاقوں میں اپنی موجودگی جلد از جلد ختم کرے۔ ایک بیان میں انہوں نے دنیا بھر کی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ اس کانفرنس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسرائیل پر ہرممکن دباؤ ڈالیں کہ وہ غزہ میں موجودہ تباہ کن حالات کا مستقل طور پر خاتمہ کرے تاکہ زندگیوں کو تحفظ مل سکے۔

Share it :

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Войти Регистрация