(نیویارک): -آزاد جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے نیویارک کے بروکلین پیلس میں ٹرسٹیٹ ایریا سے کشمیریوں کا ایک اجتماع منعقد ہوا۔تمام شرکاء نے متفقہ طور پر آزاد جموں و کشمیر کے صدر سلطان محمود کی مذمت کی جنہوں نے صدارتی حکم نامے پر دستخط کرکے عوام کے بنیادی انسانی حقوق چھین لیے۔ کشمیری دانشور پروفیسر رفیق بھٹی نے کہا کہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے صدر سلطان محمود چوہدری اب بیمار اور کمزور نظر آتے ہیں ورنہ وہ اپنی ریاست کے عوام کےبنیادی حقوق کے خلاف اس قسم کے آرڈیننس پر دستخط نہ کرتے جن کی آزادی اور بنیادی حقوق کے لئے اُن کے والدِ محترم مرحوم و مغفور ساری عمر جدوجہد کرتے رہے ہیں اجلاس میں جائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ایجنڈے اور مستقبل کے لائحۂ عمل کی ہر طرح کی اعانت پر بھی اتفاق کیا گیا دیگر مقررین بشمول راجہ مختار، صغیر خان ،وکیل احمد، سبیل انور، راجہ اخمود، ضمیر منہاس، خالد مغل، راجہ امتیاز، طلعت محمود، کبیر اعظم، محمد تصدق بٹ، مشتاق محمد، شیخ امجد، عمران عارف، جہانزیب افتخار، محمد عارف آفریدی، مشتاق غزالی اور قاسم کھوکھر نے آرڈیننس 2024 کی شدید مذمت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یونائیٹڈ جموں کشمیر فورم (یو ایس اے) پاکستان کے قونصل جنرل کو خط لکھے گا جس میں آزاد جموں کشمیر کی حکومت سے اس غیر انسانی آرڈیننس کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا، بصورت دیگر ہم کشمیری عوام نیویارک اور واشنگٹن ڈی سی میں قونصلیٹ آفس کے سامنے پاکستان کے خلاف احتجاج کریں گے